لندن اولمپکس میں شائقین نے جمعے کو ایک اولمپکس کی تاریخ میں ایک نیا منظر رقم ہوتے ہوئے دیکھا اور وہ تھا بعض ممالک کی خواتین کا پہلی بار عالمی مقابلوں میں شریک ہونا۔
سب سے اہم منظر سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی وجدان علی سراج عبدالرحیم شہرخانی کی جوڈو کے مقابلوں میں پہلی بار شرکت تھی، جس پر خوب تالیاں بجائی گئیں۔ وہ اولمپک مقابلوں کی تاریخ میں حصہ لینے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔
شہرخانی نے سرپر روایتی سکارف کی بجائے کالے رنگ کی ٹوپی پہنی ہوئی تھی۔ لیکن یہ مقابلہ زیادہ دیر تک جاری نہ رہ سکا اور پورٹوریکو کی ملیسا موجیکا نے محض 82 سیکنڈ میں انہیں شکست دے دی۔
نور حسین المالکی نے خواتین کی 100 میٹر سپرنٹ ریس میں حصہ لیا۔ وہ عالمی مقابلوں میں قطر کی نمائندگی کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔ مگر بظاہر اپنی ایک ٹانگ کے زخمی کی وجہ سے وہ اپنی دوڑ مکمل نہ کرسکیں۔
افغانستان کی واحد خاتون اتھلیٹ تہمینہ کوہستاتی نے بھی 100 میٹر کی دوڑ میں حصہ لیا مگر انہوں نے یہ فاصلہ 14 اعشارہ 42 سیکنڈ میں طے کیا، جوان کا ذاتی بہترین سکور ہے۔
عراق کی دینا عبدالرزاق، خواتین کی 100 میٹر دوڑ میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے کے بعد دوسرے مرحلے میں پہنچ گئی ہیں۔
لندن اولمپک کے منتظمین نے مختلف کھیلوں کے مقابلوں کی بڑی تعداد کے پیش نظر جمعے کو شائقین کے لیے ایک رنگارنگ دن قرار دیا ہے۔
سب سے اہم منظر سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی وجدان علی سراج عبدالرحیم شہرخانی کی جوڈو کے مقابلوں میں پہلی بار شرکت تھی، جس پر خوب تالیاں بجائی گئیں۔ وہ اولمپک مقابلوں کی تاریخ میں حصہ لینے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔
شہرخانی نے سرپر روایتی سکارف کی بجائے کالے رنگ کی ٹوپی پہنی ہوئی تھی۔ لیکن یہ مقابلہ زیادہ دیر تک جاری نہ رہ سکا اور پورٹوریکو کی ملیسا موجیکا نے محض 82 سیکنڈ میں انہیں شکست دے دی۔
نور حسین المالکی نے خواتین کی 100 میٹر سپرنٹ ریس میں حصہ لیا۔ وہ عالمی مقابلوں میں قطر کی نمائندگی کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔ مگر بظاہر اپنی ایک ٹانگ کے زخمی کی وجہ سے وہ اپنی دوڑ مکمل نہ کرسکیں۔
افغانستان کی واحد خاتون اتھلیٹ تہمینہ کوہستاتی نے بھی 100 میٹر کی دوڑ میں حصہ لیا مگر انہوں نے یہ فاصلہ 14 اعشارہ 42 سیکنڈ میں طے کیا، جوان کا ذاتی بہترین سکور ہے۔
عراق کی دینا عبدالرزاق، خواتین کی 100 میٹر دوڑ میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے کے بعد دوسرے مرحلے میں پہنچ گئی ہیں۔
لندن اولمپک کے منتظمین نے مختلف کھیلوں کے مقابلوں کی بڑی تعداد کے پیش نظر جمعے کو شائقین کے لیے ایک رنگارنگ دن قرار دیا ہے۔