پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اطلاعات کے مطابق فوج کے چھ افسران کو اُن کے عہدوں سے برطرف کر دیا ہے، جب کہ بعض عسکری عہدیداروں نے اس سے قبل برطرف کیے گئے افسران کی تعداد 11 بتائی تھی۔
عسکری ذرائع کے مطابق بدعنوانی کے الزام پر برطرف کیے گئے افسران میں ایک لفٹیننٹ جنرل اور ایک میجر جنرل بھی شامل ہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں فوج کے سربراہ کی طرف سے اپنے ہی ادارے میں حاضر سروس افسران کے خلاف اس طرح کی تادیبی کارروائی ایک غیر معمولی اقدام ہے۔
تاہم تاحال سرکاری طور پر فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’’آئی ایس پی آر‘‘ کی طرف باضابطہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا اور نا ہی ان افسران کی تعداد اور نا ہی اُنکے خلاف الزامات کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جن افسران کو برطرف کیا گیا اُن کے خلاف گزشتہ ایک سال سے تحقیقات جاری تھیں اور اعلیٰ عسکری کمانڈروں کے ایک اجلاس میں اس تادیبی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے علاوہ تجزیہ کاروں کی طرف سے فوج کے سربراہ کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے، لیکن بعض کا کہنا ہے کہ اس بارے میں فوج کو مزید تفصیلات بھی جاری کرنی چاہیں۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی اُمور سردار یوسف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بدعنوانی کے الزامات پر اعلیٰ افسران کو برطرف کر کے فوج کی قیادت نے ایک مثال قائم کی ہے۔
’’ہم اس کو خوش آئند سمجھتے ہیں اور اُنھوں نے یہ مثال قائم ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، ہماری حکومت کی بھی یہ ہی پالیسی ہے۔‘‘
حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کہتے ہیں کہ اس اقدام سے ملک میں بدعنوانی کے خلاف کوششوں کو تقویت ملے گی۔
’’ہم ہمیشہ یہ سنتے تھے کہ اس ملک میں کچھ ادارے مقدس گائے ہیں لیکن اس فیصلے سے وہ تاثر زائل ہوا‘‘۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور سابق صدر آصف زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے اپنے محتاط ردعمل میں کہا کہ یہ بظاہر ایک اچھا قدم ہے لیکن وہ ابھی مزید تفصیلات کا انتظار کریں گے۔
’’یہ بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا کہ لیکن اگر اب بھی ہو گیا ہے تو میں کہوں گا احسن قدم ہے، لیکن میں بہت پرجوش نہیں ہوں۔‘‘
رواں ہفتے ہی کوہاٹ میں فوجیوں سے خطاب میں جنرل راحیل شریف نے کہا تھا کہ ملک کے استحکام، سالمیت اور خوشحالی کے لیے بلا امتیاز احتساب ضروری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے مسلح افواج تمام سنجیدہ کوششوں کی مکمل حمایت کرے گی۔
جنرل راحیل شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک بدعنوانی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ نہیں پھینک دیا جاتا اُس وقت تک دیرپا امن و استحکام ممکن نہیں۔
فوج کے سربراہ کی طرف سے افسران کی برطرفی کا فیصلہ ایسے وقت منظر عام پر آیا جب پامانا پیپرز کے انکشافات کے بعد پاکستان میں غیر قانونی طریقے سے اثاثے بنانے اور اُن کی بیرون ملک منتقلی کے بارے میں ایک بحث جاری ہے۔