بجلی کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک اور حکومت پاکستان کے درمیان 24کروڑ 20لاکھ ڈالر کے ایک معاہدے پر جمعہ کو دستخط کیے گئے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک ”اے ڈی بی“ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستان میں بجلی کی ترسیل کے نظام کو مزید فعال بنانے کے لیے 2008ء میں80 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے ایک پروگرام کی منظوری دی گئی تھی ۔ اُسی منصوبے کے تحت اے ڈی بی کے پاکستان کے لیے ڈائریکٹر رونی سٹرویم (Rune Stroem )اور پاکستان کی طرف سے اقتصادی اُمور ڈویژن کے سیکرٹری سبطین فضل حلیم نے اس معاہدے پر دستخط کیے ۔
رونی سٹرویم نے کہا کہ توانائی کی بچت اور اس کا موثر استعمال ہی بجلی کی ترسیل بڑھانے کا سب سے سستا اور تیز ترین ذریعہ ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ اس منصوبے کا بنیادی مقصد ناصرف بجلی کی فراہمی کے دوران ہونے والی چوری میں کمی لانے میں مدد ملے گی بلکہ ترسیل کے دوران تکنیکی روکاوٹوں کو دور کر کے نظام کو بہتر بنا نا ہے۔
اس منصوبے کے تحت بجلی کی تنصیاب میں سرمایہ کاری کی جائے گی اور ترسیل کے لیے 387کلومیٹر طویل نئی لائنز کا نظام بچھایا جائے گا۔ توانائی کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کے منصوبے سے وابستہ ایک اعلیٰ عہدیدار عدنان ترین نے بتایا کہ اس معاہدے کے تحت بجلی کی تقسیم کی آٹھ سرکاری کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔ اُنھوں نے بتایا کہ اس معاہدے کے مطابق ملنے والی پہلی قسط کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے کہ وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی راجہ پرویز اشرف نے رواں ہفتے اعلان کیا تھا کہ گذشتہ تین سالوں میں بجلی کی پیدوار میں 1900 میگاواٹ سے زائد اضافہ ہوا جب کہ اُن کے بقول رواں سال کے اختتام تک بجلی کی پیدوار میں مزید 800 میگاواٹ تک اضافہ ہوجائے گا۔
اُنھوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ حکومت کی طرف سے توانائی کی بچت کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی جارہی ہے جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور اس سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی کی بچت ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر کے مطابق حالیہ مہینوں میں بجلی کی چوری کے 40 ہزارسے زیادہ مقدمات کا اندارج بھی کیا گیا ہے۔