ملک میں شدید سرد موسم میں بجلی اور گیس کی روزانہ کئی گھنٹوں تک بندش سے نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ صنعتیں بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں اور اس صورت حال پر وفاقی حکومت کو کڑی تنقید کا سامنا ہے لیکن پیر کواسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں حکومت کا دفاع کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت توانائی کے بحران سے پوری طرح آگاہ ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے مختلف ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ گذشتہ تین سالوں میں بجلی کی پیدوار میں 1,900 میگاواٹ سے زائد اضافہ کیا گیا ہے جب کہ اُن کے بقول رواں سال کے اختتام تک بجلی کی پیدوار میں مزید 800 میگاواٹ تک اضافہ ہو جائے گا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ کوئلے سے بجلی بنانے کے لیے بھی کئی منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے جب کہ پانی سے بجلی کی پیدوار کے لیے دیامیر بھاشا ڈیم سمیت کئی منصوبے شرو ع کیے جا رہے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا اس وقت ملک کو لگ بھگ 18 ہزار میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے اور اُن کے بقول 2030 میں بجلی کی یہ کھپت ڈیڑھ لاکھ میگا واٹ تک ہو جائے گی جس کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے بتایا کہ ایران اور وسطی ایشیائی ملک تاجکستان سے بھی بجلی کے حصول کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ توانائی کی بچت کے لیے سرکاری آگاہی مہم کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں اوراس سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی کی بچت ہوئی ہے جب کہ حالیہ مہینوں میں 40 سے زائد بجلی کی چوری کے مقدمات کا اندارج بھی کیا گیا ہے ۔
موسم سرما میں حکومت نے گیس کی تقسیم کا ایک طریقہ کار وضع کر رکھا ہے جس کے تحت مختلف علاقوں میں صنعتوں کو ہفتے میں تین سے چار روز تک گیس کی سپلائی بند کر دی جاتی ہے جب کہ بجلی پیدا کرنے والے ایسے پلانٹس جو گیس پر چلتے ہیں اُن کی فراہمی بند کرنے سے بجلی کی پیداوار بھی کم ہو گئی ہے اور اس وقت ملک کو یومیہ تقریباً ساڑھے تین ہزار میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔