رسائی کے لنکس

․سگریٹ کی ڈبیوں پر تصویری انتباہ سے تمباکو نوشی میں کمی․


․سگریٹ کی ڈبیوں پر تصویری انتباہ سے تمباکو نوشی میں کمی․
․سگریٹ کی ڈبیوں پر تصویری انتباہ سے تمباکو نوشی میں کمی․

عوام کی صحت کے لیے کام کرنے والے ایک غیر سرکاری ادارے نیٹ ورک فار کنزیومرز پروٹیکشن کے ایک عہدیدار وحید اقبال بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ تصویری انتباہ سےتمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے ’’لیکن کس حد تک اس بارے میں خود ہم بھی ایک جائزہ مرتب کر رہے ہیں جس کے بعد صورتحال مزید واضح ہوگی‘‘۔

وفاقی وزیرصحت مخدوم شہاب الدین کا کہنا ہے کہ سگریٹ کی ڈبیوں پر تصویری انتباہ کے بعد سے پاکستان میں تمباکو نوشی کے رجحان میں کمی واقع ہو رہی ہے جو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہر سال تقریباً ایک لاکھ اموات کا سبب بنتی آئی ہے۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویومیں ان کا کہنا تھا کہ سگریٹ نوشی میں کمی کے درست اعداد و شمار تو با قاعدہ جائزے کے بعد ہی دستیاب ہوں گے لیکن ابتدائی اندازوں سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ تصویری انتباہ کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ ’’ہمارے سامنے ایسے لوگ بھی آئے جنہوں نے سگریٹ کی ڈبیوں پر موجود تصویر دیکھتے ہی ڈبی کو پھاڑ دیا (یعنی تمباکو نوشی ترک کر دی)‘‘۔

حکومت پاکستان نے کچھ ماہ پہلے سگریٹ تیار کرنے والی کمپنیوں کو اس بات کا پابند کیا تھا کہ وہ ڈبیوں پر تمباکو نوشی سے منہ کے کینسر میں مبتلا ہونے والے شخص کی تصور عیاں کریں گی تاکہ ملک میں تمباکو نوشی کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے تقریباً پچپن فیصد گھرانے ایسے ہیں جہاں ہر گھر میں کم از کم ایک سگریٹ پینے والا شخص موجود ہے۔

تصویری انتباہ سے تمباکو نوشی کتنی کم ہوئی ہے اس کے بارے میں تو حتمی جائزے کے بعد ہی معلوم ہو گا لیکن ماضی قریب کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر روز چھ سے پندرہ سال کی عمر کے بارہ سو بچے اس عادت کو اپناتے ہیں۔

عوام کی صحت کے لیے کام کرنے والے ایک غیر سرکاری ادارے نیٹ ورک فار کنزیومرز پروٹیکشن کے ایک عہدیدار وحید اقبال بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ تصویری انتباہ سےتمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے ’’لیکن کس حد تک اس بارے میں خود ہم بھی ایک جائزہ مرتب کر رہے ہیں جس کے بعد صورتحال مزید واضح ہوگی‘‘۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں سگریٹ فروخت کرنے والے دکانداروں اور پینے والوں نے تصویری انتباہ کے بارے میں ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا۔

کچھ دکانداروں کا کہنا تھا کہ سگریٹ کی فروخت میں کمی آئی ہے جبکہ پینے والے کئی افراد کا کہنا تھا کہ تصویری انتباہ کے باوجود بھی وہ اپنی عادت ترک نہیں کرسکے۔ تاہم اس بات کو سب ہی نے تسلیم کیا کہ تصویری انتباہ سے بہرحال ایک خوف لاحق ہوتا ہے اور سگریٹ پینے والا اپنی صحت کےبارے میں کم از کم ایک بار ضرور سوچتا ہے۔

XS
SM
MD
LG