پاکستان میں کرونا وائرس کے باعث پاکستان فوج میں حاضر سروس افسر کی پہلی ہلاکت سامنے آئی ہے اور طورخم بارڈر پر تعینات پاکستان فوج کے میجر محمد اصغر ہلاک ہو گئے ہیں۔
پاکستان میں کرونا کے کیسز 30 ہزار سے زائد ہو گئے ہیں، لیکن پاکستان کی مسلح افواج میں کتنے لوگ اس وبا سے متاثر ہوئے اس بارے میں پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے اب تک کوئی اطلاع فراہم نہیں کی گئی۔
اتوار کو رات گئے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ایک ایسے وقت میں جب سب لوگ گھروں میں محصور ہو رہے ہیں تو پاکستان کے فوجی افسر اور اہل کار فرنٹ لائن پر لوگوں کی خدمت کے لیے نکلے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے میجر محمد اصغر طورخم بارڈر ٹرمینل پر اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے، جب افغانستان میں پھنسے لوگوں کی واپسی شروع ہوئی تو انہیں بارڈر ٹرمینل پر اسکریننگ کی ذمہ داری سونپی گئی۔
ترجمان کے مطابق میجر محمد اصغر کو اچانک سینے میں تکلیف اٹھی اور سانس لینے میں دقت کا سامنا ہوا جس کے باعث انہیں سی ایم ایچ پشاورمنتقل کیا گیا، انہیں وینٹی لیٹر پرمنتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہو سکے۔
میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے انہیں ہدایات دی تھیں کہ لوگوں تک پہنچیں اور ان کی مشکلات میں آسانی پیدا کریں اور میجر محمد اصغر نے ہم وطنوں کو کرونا وائرس سے بچاتے ہوئے اپنی جان دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میجر اصغر نے فرض کی ادائیگی میں کئی لوگوں کو اس وبا سے محفوظ رکھنے میں بھر پور کردار ادا کیا، جان تو دے دی لیکن مقدس فریضے کو آخری وقت تک نبھاتے رہے، قوم اپنے اس ہیرو کو سَلام پیش کرتی ہے۔
پاکستان میں کرونا کے مریضوں کی تعداد میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے اور ایسے ہی وقت میں وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کیا ہے جس پر صوبوں میں اختلافات بھی پائے جاتے ہیں۔ تاہم صوبائی حکومتوں نے بھی لاک ڈاؤن میں اب نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پیر کے دن سے شہروں میں زیادہ تر کاروبار کھولے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں لاک ڈاؤن کی صورتحال میں صوبوں کی طرف سے آئین کے مطابق فوج کو طلب کیا گیا تھا اور ملک بھر میں ہزاروں فوجی لاک ڈاؤن برقرار رکھنے کے لیے ڈیوٹی دے رہے تھے۔
پاکستان میں کرونا کے پھیلاؤ میں تیزی آ رہی ہے۔ اتوار کی شام تک ملک میں وائرس پازیٹو کیسز کی تعداد 30 ہزار سے بڑھ چکی تھی اور ہلاکتیں 659 تک پہنچ گئی تھیں۔