اسلام آباد —
پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں پولیس نے مسیح برادری سے تعلق رکھنے والے ایک 17 سالہ لڑکے کے خلاف توہین مذہب کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
پولیس نے ہفتہ کو بتایا کہ مسیحی لڑکے کے مسلمان محلے داروں نے شکایت کی تھی کہ اس نے اپنے موبائل فون کے ذریعے پیغمبر اسلام کے بارے میں مبینہ طور پر گستاخانہ پیغامات دوسروں کو بھیجے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ چند مشتعل افراد نے لڑکے کے گھر پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ بھی کی۔ حکام کے مطابق مسیحی لڑکے نے اپنے چند ہمسایوں کو بتایا کہ گستاخانہ پیغامات اسے کہیں اور سے موصول ہوئے تھے اور اس نے بغیر پڑھے آگے بھیج دیے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستان میں توہین مذہب کے قانون پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہتی آئی ہیں کہ یہ قانون اکثر ملک میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔
اسلام آباد میں ایک امام مسجد کے خلاف حال ہی میں یہ الزام سامنے آیا ہے کہ اس نے ذہنی طور پر معذور ایک عیسائی لڑکی رمشاء مسیح کے خلاف توہین قرآن کے الزامات کو مضبوط بنانے کی غرض سے اس کے کچرے کے تھیلے میں جلے ہوئے قرآنی اوراق ڈالے تھے۔
اس متنازع قانون کے تحت توہین مذہب کا ارتکاب کرنے والے کی زیادہ سے زیادہ سزا موت ہے۔
پولیس نے ہفتہ کو بتایا کہ مسیحی لڑکے کے مسلمان محلے داروں نے شکایت کی تھی کہ اس نے اپنے موبائل فون کے ذریعے پیغمبر اسلام کے بارے میں مبینہ طور پر گستاخانہ پیغامات دوسروں کو بھیجے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ چند مشتعل افراد نے لڑکے کے گھر پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ بھی کی۔ حکام کے مطابق مسیحی لڑکے نے اپنے چند ہمسایوں کو بتایا کہ گستاخانہ پیغامات اسے کہیں اور سے موصول ہوئے تھے اور اس نے بغیر پڑھے آگے بھیج دیے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں پاکستان میں توہین مذہب کے قانون پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہتی آئی ہیں کہ یہ قانون اکثر ملک میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔
اسلام آباد میں ایک امام مسجد کے خلاف حال ہی میں یہ الزام سامنے آیا ہے کہ اس نے ذہنی طور پر معذور ایک عیسائی لڑکی رمشاء مسیح کے خلاف توہین قرآن کے الزامات کو مضبوط بنانے کی غرض سے اس کے کچرے کے تھیلے میں جلے ہوئے قرآنی اوراق ڈالے تھے۔
اس متنازع قانون کے تحت توہین مذہب کا ارتکاب کرنے والے کی زیادہ سے زیادہ سزا موت ہے۔