سینیٹ کے نئے چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین کے لیے سیاسی ملاقاتوں، ظہرانوں اور عشائیوں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں مختلف پارٹی قائدین اپنا چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین لانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
تازہ ترین صورتحال میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ پی ٹی آئی کور کمیٹی کا متفقہ فیصلہ ہے کہ پی ٹی آئی کے سینیٹرز پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کو ووٹ نہیں دیں گے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف فاٹا اور بلوچستان کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں احساس محرومی ہے۔ لہذا، بلوچستان سے چیئرمین اور فاٹا سے ڈپٹی چیئرمین ہونا چاہیے۔ سینیٹ ایک کینفیڈریشن کی حمایت کرتا ہے جب کہ تحریک انصاف کے اراکین متفق ہیں کہ بلوچستان اور فاٹا کو موقع دیا جائے، فاٹا اور بلوچستان نے بہت قربانیاں دی ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک، جہانگیر ترین، اسد عمر اور دیگر رہنما فاٹا سینیٹرز سے ملاقات کر رہے ہیں، پی ٹی آئی وفد بلوچستان اور فاٹا سینیٹرز سے اس فیصلے پر کھڑا رہنے کا کہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ ہمارے سینیٹرز پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کو ووٹ نہیں دیں گے جب کہ ہم امید کرتے ہیں پیپلز پارٹی بھی بلوچستان اور فاٹا کی حمایت کرے گی۔
پاكستان تحریک انصاف كے وفد نے چیئرمین عمران خان كی ہدایت پر بلوچستان سے منتخب ہونے والے آزاد سینیٹرز سے ملاقات كی جب کہ اس دوران پی ٹی آئی نے بلوچستان كے آزاد سینیٹرز میں سے چیئرمین اور فاٹا سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ لانے كی تجویز دی، جس كا مذكورہ سینیٹرز نے خیرمقدم كیا۔
دوسری جانب، آصف علی زرداری کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری بھی اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جہاں سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان كے نئے منتخب سینیٹروں نے زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی۔
یہ ملاقات نئے منتخب سینیٹروں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ میں ہوئی جس میں سینیٹ كے انتخابات كے حوالے سے تفصیلی تبادلہٴ خیال كیا گیا۔
اس ملاقات کے بعد سابق چئیرمین سینیٹ رضا ربانی نے بلاول بھٹو زرداری سے بھی الگ ملاقات کی ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے رضا ربانی کو منا لیا ہے، وگرنہ آصف علی زرداری کی طرف سے انہیں چئیرمین سینیٹ کے لیے نامزد نہ کیے جانے اور (ن) لیگ کے لیے نرم گوشہ رکھنے کے حوالے سے آصف علی زرداری کی تنقید کے بعد ان کے سینیٹ کی نشست سے مستعفی ہونے کی افواہیں اسلام آباد میں گرم تھیں۔
اس کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی پرانے حلیف جماعت اسلامی کے سراج الحق نے بھی رضا ربانی کی حمایت کردی ہے۔ پاكستان پیپلز پارٹی كے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے امیر جماعت اسلامی پاكستان سینیٹر سراج الحق سے ٹیلی فون پر رابطہ كیا اور سینیٹ كے حوالے سے تبادلہ خیال كیا۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پاكستان سینیٹر سراج الحق نے سینیٹر رضا ربانی كو متفقہ چیئرمین سینیٹ بنانے كی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ اور انتشار سے بچنے اور جمہوری رویوں كے فروغ كیلئے رضا ربانی پر تمام جماعتیں اتفاق كرلیں، رضا ربانی كے چیئرمین سینیٹ بننے سے موجودہ سیاسی بحران اور بے یقینی كا خاتمہ ہوجائے گا۔
اس تمام صورتحال میں پاکستان مسلم لیگ (ن) بھی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور مسلم لیگ(ن) کے وفد نے کراچی میں پی آئی بی کالونی میں ایم کیو ایم کے فاروق ستار سے ملاقات کی ہے، اس ملاقات میں مسلم لیگ(ن) نے سینیٹ کے چئیرمین کے انتخاب کے لیے حمایت مانگی ہے جس پر فاروق ستار نے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) کی طرف سے باضابطہ طور پر کسی بھی امیدوار کے نام کا اعلان اب تک نہیں کیا گیا۔ تاہم، پارٹی چئیرمین راجہ ظفرالحق کا نام چئیرمین سینیٹ کے لیے لیا جارہا ہے۔