اسلام آباد —
پاکستان نے افغانستان سے اپنی سرحد ہر طرح کی آمد و رفت کے لیے بند کر دی ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاک افغان سرحد پر تمام ’کراسنگ پوائنٹس‘ جمعہ کو ہی بند کر دیئے گئے اور یہ پڑوسی ملک میں پولنگ کے دن کے اختتام تک بند رہیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ سرحد پر 20 مارچ ہی سے اضافی دستے تعینات کر دیئے گئے تھے اور اس کا مقصد پڑوسی ملک میں پرامن انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے افغان حکام کے اقدامات میں معاونت کرنا ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق یہ اقدامات افغان سکیورٹی فورسز سے ضروری مشاورت کے بعد کیے گئے۔
پاک افغان سرحد پر دونوں ملکوں میں آنے جانے کے لیے استعمال ہونے والے راستوں پر قائم چوکیوں پر بھی تعینات اہلکاروں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے سرحدی فوجی حکام کے درمیان رابطے کے لیے ہاٹ لائن بھی قائم کر دی گئی ہے۔
دونوں ملکوں کی سرحد پر غیر قانونی آمد و رفت روکنے کے لیے فضائی نگرانی بھی شروع کر دی گئی ہے۔
پاکستان نے افغانستان میں پرامن انتخابات کے انعقاد کی توقع کا اظہار کیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ شدت پسند گروپوں کی طرف سے حملوں کے خدشات کے باوجود ووٹر بڑی تعداد میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
’’یہ انتخابات افغان عوام کے لیے تاریخی سفر ہے اور ہمیں توقع ہے کہ اس سے افغان قوم زیادہ متحد اور مضبوط بن کر اُبھرے گی۔‘‘
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تیس لاکھ سے زائد افغان پناہ گزین مقیم ہیں لیکن یہ واضح نہیں کہ اُن میں کتنے اہل ووٹر ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ جب بھی افغانستان نے ان پناہ گزینوں کی انتخابی عمل میں شمولیت سے متعلق درخواست کی، پاکستان نے اُس پر عمل درآمد کیا۔
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ افغانستان سے ایسی کوئی درخواست نہیں ملی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک میں انتخابات کے دوران سکیورٹی انتظامات میں مدد کے لیے سرحد کی نگرانی سخت کی گئی۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد 2600 کلو میٹر سے زائد طویل ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاک افغان سرحد پر تمام ’کراسنگ پوائنٹس‘ جمعہ کو ہی بند کر دیئے گئے اور یہ پڑوسی ملک میں پولنگ کے دن کے اختتام تک بند رہیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ سرحد پر 20 مارچ ہی سے اضافی دستے تعینات کر دیئے گئے تھے اور اس کا مقصد پڑوسی ملک میں پرامن انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے افغان حکام کے اقدامات میں معاونت کرنا ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق یہ اقدامات افغان سکیورٹی فورسز سے ضروری مشاورت کے بعد کیے گئے۔
پاک افغان سرحد پر دونوں ملکوں میں آنے جانے کے لیے استعمال ہونے والے راستوں پر قائم چوکیوں پر بھی تعینات اہلکاروں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے سرحدی فوجی حکام کے درمیان رابطے کے لیے ہاٹ لائن بھی قائم کر دی گئی ہے۔
دونوں ملکوں کی سرحد پر غیر قانونی آمد و رفت روکنے کے لیے فضائی نگرانی بھی شروع کر دی گئی ہے۔
پاکستان نے افغانستان میں پرامن انتخابات کے انعقاد کی توقع کا اظہار کیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ شدت پسند گروپوں کی طرف سے حملوں کے خدشات کے باوجود ووٹر بڑی تعداد میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
’’یہ انتخابات افغان عوام کے لیے تاریخی سفر ہے اور ہمیں توقع ہے کہ اس سے افغان قوم زیادہ متحد اور مضبوط بن کر اُبھرے گی۔‘‘
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تیس لاکھ سے زائد افغان پناہ گزین مقیم ہیں لیکن یہ واضح نہیں کہ اُن میں کتنے اہل ووٹر ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ جب بھی افغانستان نے ان پناہ گزینوں کی انتخابی عمل میں شمولیت سے متعلق درخواست کی، پاکستان نے اُس پر عمل درآمد کیا۔
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ افغانستان سے ایسی کوئی درخواست نہیں ملی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک میں انتخابات کے دوران سکیورٹی انتظامات میں مدد کے لیے سرحد کی نگرانی سخت کی گئی۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد 2600 کلو میٹر سے زائد طویل ہے۔