رسائی کے لنکس

'دیکھنا ہو گا کہ ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کے لیے تو استعمال نہیں کیا جا رہا'


Shah Mehmood Qureshi
Shah Mehmood Qureshi

پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے ملک کو نگرانی کی فہرست میں برقرار رکھنے کے فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "دیکھنا ہو گا کہ اس فورم کو سیاسی مقاصد کے لیے تو استعمال نہیں کیا جا رہا۔"

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی تجویز کردہ سفارشات پر موثر عملدرآمد کے باوجود پاکستان کو نگرانی کی فہرست میں برقرار رکھنے کی گنجائش نہیں بنتی۔

جمعہ کو ایف اے ٹی ایف نے پیرس میں منعقدہ اپنے پانچ روزہ اجلاس کے اختتام پر پاکستان کو گرے لسٹ یعنی نگرانی کی فہرست میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تنظیم کے صدر مارکس پلیئر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 سفارشات کی تکمیل کر لی ہے لیکن دہشت گردوں کو دی جانے والی سزاؤں اور قانونی چارہ جوئی پر پاکستان کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے گرے لسٹ میں برقرار رکھنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کو کب گرے لسٹ میں شامل کیا گیا؟

یاد رہے کہ 2018 میں گرے لسٹ میں شامل ہونے کے بعد پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر عملدرآمد کا اعادہ کیا تھا۔

وزیر خارجہ قریشی نے مزید کہا کہ تعین کرنا ہو گا کہ ایف اے ٹی ایف ایک تکنیکی فورم ہے یا سیاسی اور تنظیم کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال تو نہیں کیا جا رہا؟

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے خود تسلیم کیا ہے کہ 27 نکاتی سفارشات میں سے پاکستان نے 26 نکات پر مکمل عملدرآمد کر لیا ہے اور ستائیسویں نکتے پر بھی کافی حد تک پیش رفت ہو چکی ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’’میری نظر میں ایسی صورت حال میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رہنے اور رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں بنتی۔‘‘ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بعض قوتیں یہ چاہتی ہیں کہ پاکستان کے سر پر پابندی کی تلوار لٹکتی رہے۔

پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے کیسے نکلے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:45 0:00

پاکستان ماضی میں اس خدشے کا اظہار کرتا رہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کے خلاف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے بھی الجزیرہ ٹیلی ویژن کو ایک انٹرویو میں بھارت پر یہ الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان کو دیوالیہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کے لیے وہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈلوانا چاہتا ہے۔

جمعہ کو ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو نگرانی کی فہرست میں برقرار رکھنے کے فیصلے پر پاکستان کے وفاقی وزیر حماد اظہر نے عالمی تنظیم کے نئے ایکشن پلان پر ایک سال میں عمل درآمد کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان نے انسداد منی لانڈرنگ کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے وہ ملک کے مفاد کو دیکھتے ہوئے لئے گئے اور پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت کے تدارک کے لیے ذمہ داریاں پوری کرتا رہے گا۔

اس سے قبل ہفتے کو پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں جاری بجٹ اجلاس کے دوران حزب اختلاف کے رہنماؤں نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو نگرانی کی فہرست میں برقرار رکھنے کو حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی قرار دیا تھا۔

حزب اختلاف کے رہنماؤں کی تنقید کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ اگر یہ ٹیکنیکل فورم ہے تو پاکستان کو گرے لسٹ میں نہیں ہونا چاہیے اور اگر یہ سیاسی فورم ہے تو پھر واضح کیا جائے۔

پاکستان کے اٹھائے گئے اقدامات

پاکستان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ تنظیم کے تجویز کردہ نکات کی روشنی میں ضروری قانون سازی اور اس پر عمل درآمد کے لیے ایک مؤثر نظام تیار کر لے گا۔

پاکستان کی پارلیمنٹ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی روک تھام سے متعلق متعدد قوانین میں ضروری ترامیم کی منظوری دے چکی ہے۔

اس ضمن میں پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے وفاقی سطح پر 11 جب کہ صوبائی اسمبلیوں سے تین بل منظور کروائے ہیں۔

کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے وابستہ افراد کی سرگرمیاں روکنے کے لیے بھی اقدامات کے دعوے کیے گئے ہیں۔

رواں سال فروری میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی کارگردگی کو سراہتے ہوئے عالمی ادارے کی جانب سے تجویز کردہ 27 سفارشات میں سے تین پر مزید کام کرنے کو کہا گیا تھا۔

تنظیم نے آئندہ اجلاس تک زیر نگرانی یعنی 'گرے لسٹ' میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان کو جون 2021 تک تمام سفارشات پر عمل کرنے کا وقت دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG