پاکستان نے واضح کیا ہے کہ کالعدم تنطیموں اور ان کے ذیلی اداوں کے خلاف کریک ڈاؤن بغیر کسی عالمی دباؤ کے کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب جیشِ محمد کی جانب سے پلوامہ حملوں کی ذمہ داری قبول کیے جانے کے بعد امریکہ سمیت عالمی قوتوں نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ ایسی تنظیموں کے خلاف مؤثر کاروائی کرے ۔
ترجمان دفترِ خارجہ محمد فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائیاں 2014ء سے جاری ہیں۔
مولانا مسعود اظہر کے خلاف ممکنہ کارروائی کے سوال پر ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ مسعود اظہر سے متعلق کوئی بھی فیصلہ قومی مفاد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
پاکستان میں اب تک تقریباً 70 تنظیموں کو کالعدم قرارد یا جا چکا ہے لیکن ماضی میں ان میں سے کئی ایک نام بدل کر دوبارہ فعال ہوتی رہی ہیں۔
گزشتہ سال منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی وسائل کی روک تھام سے متعلق بین الاقوامی ادارے 'فنانشل ایکشن ٹاسک فورس' (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کا نام ان ملکوں کی فہرست میں شامل کیا تھا جنہوں نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے ناکافی اقدامات کیے ہیں۔
'پاکستان کے لیے معاشی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں'
دوسری طرف پاکستان کے وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے جمعرات کو کابینہ کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ 'ایف اے ٹی ایف' کی طرف سے تجویز کردہ اقدامات کے تحت کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔
فواد چودھری نے مزید کہا کہ پاکستان میں عسکری تنظیموں پر پہلے سے پابندی عائد ہے تاہم 'ایف اے ٹی ایف' کی طرف سے تجویز کردہ اقدامات کے تحت پاکستان کے لیے ان تنطیموں کے خلاف موثر کارروئی کرنا ضروری ہے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اگر ان تنظیمموں کے خلاف مؤثر کاروائی نہ ہوئی تو پاکستان کے لیے معاشی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
عالمی برادری اور بھارتی کوششیں
پاکستانی حکام کا ردِ عمل اس وقت سامنے آیا ہے جب پلوامہ حملوں کے بعد بھارت نے کالعدم جیشِ محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرانے کی کوششیں تیز کر دی تھیں۔
گزشتہ ماہ فرانس، برطانیہ اور امریکہ نے مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی تجویز اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی تھی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی بار مسعود اظہر کا نام اقوامِ متحدہ کی دہشت گردی کی بین الاقوامی فہرست میں شامل کرانے کی تجویز پیش کی جا چکی ہے جو چین کی مخالفت کی وجہ سے منظور نہیں ہو سکی۔ لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اس بار چین کیا مؤقف اپنائے گا۔
کالعدم جیشِ محمد پہلے ہی سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی تیار کردہ ان تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے جن پر پابندی عائد ہے۔ تاہم مسعود اظہر کا نام بلیک لسٹ میں نہیں ہے۔