رسائی کے لنکس

تعلقات مضبوظ بنانے کے لیے امریکی ایلچی کا دورہ پاکستان


Filipino workers, who for security reasons were evacuated from Algeria by their company, arrive at Ninoy Aquino International Airport in Manila January 20, 2013. More than 30 Filipino workers, who worked at a desert gas plant 700 km (430 miles) away from
Filipino workers, who for security reasons were evacuated from Algeria by their company, arrive at Ninoy Aquino International Airport in Manila January 20, 2013. More than 30 Filipino workers, who worked at a desert gas plant 700 km (430 miles) away from

امریکی عہدے داروں نے کہا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی ایلچی مارک گروسمن رواں ہفتے دورہِ اسلام آباد میں پاکستانی سیاسی قیادت سے ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے اُمور اور خطے میں سلامتی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان مارک سٹراہ (Mark Stroh) نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ’’امبیسیڈر گارسمن کے دورے کا مقصد دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔‘‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ پاکستانی عہدے داروں سے ملاقاتوں میں امریکہ کی طرف سے توانائی اور دیگر شعبوں میں پاکستان معاونت اور دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان روابط سمیت دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی جائے گی۔

پاکستان آمد سے قبل امریکی ایلچی نے ہفتہ کو کابل میں افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کی جنھوں نے اطلاعات کے مطابق مارک گروسمین پر زور دیا کہ امریکہ عسکریت پسندوں کے خلاف موثر کارروائی کے حوالے سے پاکستان پر دباؤ بڑھائے۔

تاہم پاکستان میں سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان پر مزید دباؤ کے مثبت نتائج مرتب نہیں ہوں گے اور ایسے کسی مطالبے سے پہلے ہی تناؤ کا شکار پاک امریکہ تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خطرہ ہے۔

حکمران پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسملبی پلوشا خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا سب سے پہلے امریکہ کی طرف سے الزام تراشی کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کامیابیوں کا باضابطہ انداز میں اعتراف کیا جانا چاہیئے۔

’’ جو کچھ ہو سکتا ہے وہ تو پاکستان پہلے ہی کر رہا ہے اور آئندہ بھی کرے گا کیوں کہ اس کے اپنے مفادات بھی اس سے منسلک ہیں۔‘‘

گزشتہ ماہ کے اواخر میں امریکہ کی جانب سے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر عسکریت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کی حمایت اور افغانستان میں بلواساطہ جنگ لڑنے کے براہ راست الزامات کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے لیکن حالیہ دونوں میں امریکہ کے تنقیدی بیانات میں کمی اور دوطرفہ سیاسی رابطوں میں اضافہ کے بعد ان میں بہتری کی اُمید پیدا ہوئی ہے۔

امریکی صدر براک اوباما نے اپنے حالیہ خطاب میں پاکستان کو ایک مفید شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے تعاون کی عدم موجودگی میں القاعدہ کے خلاف حاصل کی گئی کامیابیاں نا ممکن ہوتیں۔

تاہم اُنھوں نے کہا کہ بلاشبہ پاکستانی فوج اور اس کے خفیہ اداروں کے ایسے افراد سے رابطے ہیں جنھیں امریکہ اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔

پاکستان کی حکومت اور فوج طالبان بغاوت کی حمایت سے متعلق امریکی الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر چکی ہے جب کہ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ احمد شجاع پاشا نے اسلام آباد میں منعقدہ کل جماعتی کانفرنس کے شرکا کو بتایا تھا کہ اُن کے ادارے اور حقانی نیٹ ورک میں اگر کوئی رابطے ہیں تو ان کا مقصد افغانستان میں امن و استحکام ہے۔

XS
SM
MD
LG