فاٹا کے سابق تنظیمی سربراہ خالد عزیز حالیہ خودکش حملوں کو انتہا پسندی کی ایک نئی لہر سےتعبیر کرتے ہیں۔اُنھوں نے بتایا کے وقت کے ساتھ ساتھ انتہا پسندوں کے نئے مرکز اُبھر رہے ہیں۔
’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت کرتےہوۓ اُنھوں نے کہا کہ انتہا پسند عناصر فاٹا سے وزیرستان اور خیبر پختون خوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے ہوتے ہوۓ بھکر کے راستے جنوبی پنجاب میں داخل ہوتےہیں۔
اُنھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ صوبہ ٴپنجاب کی حکمران جماعت پی ایم ایل (ن) کا طالبان کے لئے نرم گوشہ بھی صوبہ میں بڑہتی ہوئی انتہا پسندی کی ایک وجہ ہے۔
دوسری جانب، پنجاب حکومت کے ترجمان جناب پرویز رشید نے اِس کی تردید کرتے ہوۓ کہا کہ اگر پنجاب حکومت طالبان کے لئے نرم گوشہ رکھتی تو طالبان کبھی پنجاب صوبے میں دہشتگرد کاروائیاں نہ کرتے ۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب میں موجود حرکتہ المجا ہدین اور غازی بریگیڈ جیسی تنظیمیں دہشت گرد کاروائیوں میں ملوث ہو سکتی ہیں ، لیکن اُن کے مطابق ، اِن کے مراکز کہیں اور ہیں۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومت ہمیشہ ایسے دہشت گرد عناصر کے خلاف سخت کاروائی کرتی ہے۔
تفصیل کے لیےآڈیو رپورٹ سنیئے: