امریکہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ساتھ جون 2018 میں طے پانے والے معاہدے کے تقاضے پوری کرنے کی مسلسل کوششوں کو تسلیم کرتا ہے اور اس کی حمایت کرتا ہے۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرانس نے یہ بیان پیر کے روز اپنی پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں دیا۔
ان سے سوال کیا گیا تھا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےبھارت پر الزام لگایا ہے کہ وہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی اضافی نگرانی کی فہرست میں رکھنے کے لیے سیاست کھیل رہا ہے۔
پرائس کا کہنا تھا کہ آپ کا سوال فنانشل ایکشن ٹاک فورس کے پاکستان کے لیے تقاضوں کے متعلق ہے۔ ہم اس سلسلے میں ان تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں کو تسلیم کرتے ہیں اور اس کی حمایت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے پہلے ایکش پلان میں مقرر کردہ 27 اقدامات میں سے 26 پر نمایاں پیش رفت دکھا چکا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اس بارے میں پاکستان کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ باقی ماندہ شقوں کو پورا کرے، جن کا تعلق دہشت گردی سے منسلک فنانسنگ، اقوام متحدہ کے نامزد کردہ لیڈروں اور کمانڈروں کے خلاف تحقیقات اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ایف اے ٹی ایف اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر تیزی سے کام کرنے سے ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم پاکستان کی اس بارے میں حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ تیزی سے دوسرے نئے ایکشن پلان پر عمل کرے۔
یہ بیان بھارت کے اخبار ہندوستان ٹائمز میں شائع ہونے والی خبر کے ایک دن کے بعد سامنے آیا ہے جس میں بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے یہ یقینی بنایا ہے کہ پاکستان بدستور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ پر موجود رہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق جے شنکر نے بی جے پی کے لیڈروں کے ایک ورچوئل پروگرام میں کہا کہ پاکستان ہماری وجہ سے ایف اے ٹی ایف کی زیر نگرانی ہے اور وہ گرے لسٹ میں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پاکستان پر دباؤ ڈالنے میں کامیاب رہے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ بھارت کے متعدد اقدامات کے دباؤ کی وجہ سے پاکستان کے رویے میں تبدیلی آ رہی ہے۔
اس کے ردعمل میں پیر کے روز پاکستان کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے وزیر خارجہ کے تبصرے سے مالیات کے عالمی نگران ادارے میں بھارت کے منفی کردار سے متعلق پاکستان کے طویل مدتی موقف کی تائید ہوتی ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے 25 جون کو اعلان کیا تھا کہ پاکستان اضافی نگرانی کی فہرست میں اس وقت تک موجود رہے گا جب تک وہ جون 2018 میں طے پانے والی شرائظ کی باقی ماندہ آخری شق پر عمل درآمد نہیں کر لیتا۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ڈیلی ڈان سے لی گئی ہے)