اسلام آباد —
پاکستان نے کہا ہے کہ دیامیر میں دہشت گردوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے تمام دس غیر ملکی سیاحوں کی لاشیں ان کے آبائی ملکوں کو روانہ کی جارہی ہیں جب کہ اس واقعے کی تحقیقات بھی تیزی سے جاری ہیں۔
دفترخارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ جمعرات کی صبح چینی باشندوں کی میتیں ایک خصوصی سی۔130 طیارے کے ذریعے روانہ کی گئیں جب کہ دیگر ہلاک شدگان کی لاشیں بھی جمعرات ہی کو وقت متعلقہ ممالک کو روانہ کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔
انھوں نے ایک بار پھرحکومت کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ اس دہشت گردانہ کارروائی کا مقصد بظاہر پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو گزند پہنچانا تھا۔
ترجمان اعزاز چودھری کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سیاحوں کی ہلاکت ایک افسوسناک واقعہ تھا تاہم ملک میں موجود غیر ملکی سیاحوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ ادارے پرعزم ہیں۔
’’پاکستان میں سلامتی کے چیلنجز کے باوجود سکیورٹی فورسز نے امن و سلامتی کے لیے بہت کام کیا ہے۔ ۔ ۔ اب بھی ملک میں بہت سے غیر ملکی سیاح اور دیگر افراد ہیں حکومت کی پوری کوشش ہے کہ انھیں کسی قسم کا کوئی نقصان نہ پہنچے۔‘‘
گزشتہ ہفتہ کی رات کو پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت کے بیس کیمپ میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے دس غیر ملکیوں سمیت گیارہ افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
ہلاک ہونے والے غیر ملکیوں میں ایک چینی نژاد امریکی شہری، یوکرائن کے تین، سلواکیہ کے دو، چین کے دو جبکہ نیپال اور لیتھویا کا ایک، ایک باشندہ شامل ہے۔
ادھر گلگت بلتستان پولیس کے سربراہ عثمان ذکریا نے دعویٰ کیا ہے کہ فائرنگ کے اس واقعے میں ملوث 15 مشتبہ دہشت گردوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے جن کی گرفتاری کے لیے فوج اور مقامی جرگے کی مدد حاصل کی جارہی ہے۔
پاکستان کا شمالی علاقہ قدرتی حسن سے مالا مال ہے جب کہ کوہ پیمائی کرنے والوں کے لیے یہ خطہ خصوصی توجہ کا مرکز ہے۔ نسبتاً پرامن علاقے میں گزشتہ ہفتے پیش آنے والے اس واقعے سے پاکستان میں کوہ پیمائی اور سیاحت کا شعبہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
دفترخارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ جمعرات کی صبح چینی باشندوں کی میتیں ایک خصوصی سی۔130 طیارے کے ذریعے روانہ کی گئیں جب کہ دیگر ہلاک شدگان کی لاشیں بھی جمعرات ہی کو وقت متعلقہ ممالک کو روانہ کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔
انھوں نے ایک بار پھرحکومت کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ اس دہشت گردانہ کارروائی کا مقصد بظاہر پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو گزند پہنچانا تھا۔
ترجمان اعزاز چودھری کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سیاحوں کی ہلاکت ایک افسوسناک واقعہ تھا تاہم ملک میں موجود غیر ملکی سیاحوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ ادارے پرعزم ہیں۔
’’پاکستان میں سلامتی کے چیلنجز کے باوجود سکیورٹی فورسز نے امن و سلامتی کے لیے بہت کام کیا ہے۔ ۔ ۔ اب بھی ملک میں بہت سے غیر ملکی سیاح اور دیگر افراد ہیں حکومت کی پوری کوشش ہے کہ انھیں کسی قسم کا کوئی نقصان نہ پہنچے۔‘‘
گزشتہ ہفتہ کی رات کو پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت کے بیس کیمپ میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے دس غیر ملکیوں سمیت گیارہ افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
ہلاک ہونے والے غیر ملکیوں میں ایک چینی نژاد امریکی شہری، یوکرائن کے تین، سلواکیہ کے دو، چین کے دو جبکہ نیپال اور لیتھویا کا ایک، ایک باشندہ شامل ہے۔
ادھر گلگت بلتستان پولیس کے سربراہ عثمان ذکریا نے دعویٰ کیا ہے کہ فائرنگ کے اس واقعے میں ملوث 15 مشتبہ دہشت گردوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے جن کی گرفتاری کے لیے فوج اور مقامی جرگے کی مدد حاصل کی جارہی ہے۔
پاکستان کا شمالی علاقہ قدرتی حسن سے مالا مال ہے جب کہ کوہ پیمائی کرنے والوں کے لیے یہ خطہ خصوصی توجہ کا مرکز ہے۔ نسبتاً پرامن علاقے میں گزشتہ ہفتے پیش آنے والے اس واقعے سے پاکستان میں کوہ پیمائی اور سیاحت کا شعبہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔