ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی سردی کے موسم میں توانائی کے بحران سے دوچار پاکستان میں گھریلو صارفین قدرتی گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور سڑکوں پر نکل کر حکمرانوں کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں جن کی وجہ سے گھنٹوں ٹریفک معطل رہتی ہے۔
ماضی کی حکومتوں کی طرح حکومت وقت بھی اس مسئلے کو حل کرنے میں بے بس دکھائی دے رہی ہے اور صورت حال کی ذمہ داری پچھلے حکمرانوں پر ڈال کر عوامی غیض وغضب سے جان چھڑانے کی کوشش کررہی ہے۔
لیکن پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کے وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے عوام کو آنے والے دنوں میں ’’توانائی کے ایک بہت بڑے‘‘ بحران کا پیغام دیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ حکومت مختلف اقدامات کے ذریعے صورت حال کو بہتر کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن ان سے بحران میں فوری طور پر کمی کا امکان نہیں بلکہ جنوری کے مہینے میں اس میں شدت آئے گی۔
’’دستیاب وسائل کی برابری کی بنیاد پر تقسیم کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ہم جس ایریا میں گھریلو صارفین کے لیے گیس کھولتے ہیں تو سی این جی اسٹیشن کمپریسر لگا کا گیس کھینچ لیتے ہیں جس کا سب سے زیادہ نقصان گھریلو صارفین کو ہو رہا ہے۔‘‘
دلچسپ امر یہ ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ اُنھیں سردی کے موسم میں متبادل ذرائع پر انحصار کرنے کی عادت ڈالنے کی ضرورت ہے کیونکہ مستقبل قریب میں قدرتی گیس کا یہ بحران ٹلنے والا نہیں۔
’’ہم ایل پی جی (مائع پیٹرولیم گیس ) کے استعمال کوعام کرنا چاہتے ہیں تاکہ لوگوں کو یہ متبادل ایندھن کے طور پر دسیتاب ہو۔ عوام کو خود بھی سمجھنا چاہیے کہ جب گیس کی قلت ہو تو وہ خود بخود متبادل ایندھن پر منتقل ہو جائیں‘‘۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ گیس کی لوڈ مینیجمنٹ پلان کے تحت راولپنڈی اور اسلام آباد کے سی این جی اسٹیشنز کو ہفتے میں تین دن بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر حکم امتناعی دے رکھا جس کے بعد اس علاقے میں بیشتر سی این جی اسٹیشنزکھلے رہنے سے گھریلو صارفین بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ بعض سیاسی جماعتیں گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہروں کو ہوا دے کر اس قومی مسئلے کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ان حالات میں ملک ایسے مظاہروں کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے اور سیاسی جماعتوں کو بھی صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے مل بیٹھ کر توانائی کے قومی بحران کے مسئلے کا حل ڈھونڈنے میں حکومت کی مدد کرنی چاہیے۔’’ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور رائے دیں تبھی ہم اس بحران سے نکل سکتے ہیں کیونکہ ملک میں توانائی کا ایک بحران آنے والا ہے۔‘‘