پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے پیر کو ہونے والے انتخابات کے بعد بیشتر حلقوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج سامنے آ چکے ہیں جن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو واضح برتری حاصل ہے۔
منگل کی دوپہر تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق 24 نشستوں میں سے 12 نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کو کامیابی حاصل ہے جب کہ دو دیگر حلقوں میں اس جماعت کے اُمیدواروں کو سبقت حاصل ہے۔
ان غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان میں بغیر کسی اتحاد کے حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئی ہے۔
گلگت بلتستان میں 2009ء میں انتخابات کے بعد برسر اقتدار آنے والی جماعت پیپلز پارٹی اس بار بری طرح ناکام ہوئی اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیراعلیٰ مہدی شاہ بھی اپنی نشست ہار گئے۔
اب تک کے نتائج کے مطابق تین آزاد اُمیدواروں کے علاوہ مجلس وحدت المسلمین کو دو، جب کہ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور اسلامی تحریک کا ایک ایک اُمیدوار کامیاب ہوا۔
گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی 33 اراکین پر مشتمل ہو گئی جس میں 24 اُمیدواروں کا انتخاب براہ راست ووٹنگ کے ذریعے کیا جاتا ہے جب کہ چھ نشستیں خواتین اور تین ٹیکنوکریٹس کے لیے مختص ہیں۔
پیر کو اس علاقے میں ہونے والے انتخابات پرامن رہے، گلگت بلتستان کے سات اضلاع میں پولنگ سے قبل الیکشن کمیشن کی درخواست پر فوج تعینات کی گئی تھی۔
گلگت بلتستان میں انتخابات سے قبل بھارت کی طرف سے اس عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا، جسے پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ملک کا یہ بیان اُس کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔
بھارت گلگت بلتستان کو متنازع علاقے کشمیر کا حصہ قرار دیتا ہے، حال ہی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ چین کے دوران پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا تھا۔
گلگت بلتستان پاکستان اور چین کے درمیان زمینی رابطے کا واحد ذریعہ ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان اربوں ڈالر کی اقتصادی راہداری اسی علاقے سے ہو کر گزرے گی۔