پاکستان کے تمام شہر اس وقت شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں۔ مختلف علاقوں میں شدید دھند کے سبب جہاں معمولات زندگی متاثر ہیں، وہیں گزشتہ چند روز سے فلائٹس اور ٹرینیں بھی تاخیر کا شکار ہو رہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق رواں سال موسم سرما کے آغاز سے ہی درجۂ حرارت کا جو ریکارڈ سامنے آیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں سال زیادہ سردی پڑ رہی ہے۔
ملک بھر میں سردی کی صورتِ حال
محکمۂ موسمیات (میٹ) کے ڈائریکٹر میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق ملک کے کئی علاقے بالخصوص گلگت بلتستان، استور، چلاس، اسکردو، دیر، پارا چنار، پشاور، کوئٹہ وغیرہ شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں۔
گلگت بلتستان کے بیشتر علاقوں کا درجۂ حرارت جو اس مہینے کے عمومی درجۂ حرارت سے منفی چار سے پانچ ڈگری سینٹی گریڈ تک کم ہیں۔ وہیں دوسری طرف کراچی میں اتوار کو اس موسمِ سرما کا سب سے کم درجۂ حرارت 9.2 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔
سردی کا فصلوں پر کیا اثر ہوگا؟
ڈائریکٹر میٹ سردار سرفراز کے مطابق معمول سے زیادہ سردی ہو تو اس کا اثر فصلوں پر بھی ہوتا ہے۔ ان کے بقول اس موسم میں جہاں کئی علاقوں میں درجۂ حرارت نقطۂ انجماد سے بھی نیچے ہے، ایسے میں فصلوں کو جتنی حدت اور دھوپ کی ضرورت ہوتی ہے وہ نہیں مل پاتی۔
سردار سرفراز نے بتایا کہ انہی وجوہات کی بنا پر فوٹو سینتھیسس کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے اور فصلوں کو نقصان پہنچنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان، دیر، چترال، بالا کوٹ اور پشاور کو معمول سے زیادہ سردی کا سامنا ہے۔ تو ان علاقوں میں موسم سرما کی فصلیں متاثر ہو سکتی ہیں۔
دوسری جانب جامعہ کراچی کے شعبۂ ماحولیات کے ڈاکٹر وقار احمد کے مطابق موسم سرد ہو یا گرم دونوں ہی موسمی فصلوں کے لیے اہم ہیں۔ لیکن اس سے انکار نہیں کہ سیلاب اور برف باری فصلوں کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں۔
کیا کراچی میں اس بار سردی زیادہ ہو گی؟
محکمۂ موسمیات کے مطابق کراچی میں رواں سال اب تک کا سب سے کم درجۂ حرارت 9.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے جب کہ گزشتہ برس سب سے کم درجۂ حرارت 9.8 ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں جنوری میں ٹھنڈ مزید بڑھے گی اور فروری تک یہ لہر برقرار رہے گی۔ اس دوران کراچی میں ایران کے راستے سے سرد ہوائیں داخل ہوں گی۔
کیا شدید سردی موسمیاتی تبدیلی کے سبب ہے؟
پاکستان سمیت دنیا بھر کو اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں درجۂ حرارت میں حیرت انگیز تبدیلیوں کی وجہ صنعتی ترقی اور ماحول میں ہونے والی تبدیلیاں ہیں۔
ڈاکٹر وقار احمد کے مطابق ملک بھر میں اس طرح کے موسم کا آنا یقینی طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہے۔ ان کے نزدیک اس کی وجہ جنگلات میں کمی، ان کی کٹائی اور کاربن گیسوں کے اخراج میں اضافہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس عمل سے نہ صرف ایکو سسٹم کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ ساحلی علاقوں میں تعمیرات اور جنگلات کی کٹائی کا سب سے زیادہ نقصان ماہی گیروں کو ہو گا۔
ڈاکٹر وقار کے مطابق اگر یہ عمل جاری رہا تو آنے والے وقت میں فشریز کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔
2019 موسمیاتی تبدیلی کا سال رہا
محکمۂ موسمیات کے مطابق رواں برس کراچی سمیت دیگر ساحلی علاقوں نے پانچ مختلف طوفانوں کا سامنا کیا۔ شمالی بحیرۂ عرب میں چار سے پانچ ٹروپیکل سائیکلون گزرے جس میں سے ایک کیار نامی طوفان 2007 کے بعد سب سے زیادہ طاقتور سائیکلون رہا۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق اس برس غیر معمولی بارشیں بھی ہوئیں جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں 87 فی صد زیادہ تھیں۔
ڈائریکٹر میٹ سردار سرفراز کے مطابق یہ سب واقعات موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ قرار دیے جا سکتے ہیں اور اس کا براہ راست اثر ہمارے علاقوں میں پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب جو درجۂ حرارت میں تبدیلیاں، بارشیں، سیلاب اور طوفان سامنے آ رہے ہیں وہ معمولات سے ہٹ کر ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کا ہی شاخسانہ ہیں۔