رسائی کے لنکس

رواں مالی سال پاکستان کی شرح نمو 3.3 فیصد رہی: رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے ایک سرکاری اقتصادی جائزے کے مطابق ملک میں رواں سال مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 3.3 فیصد رہی۔

پاکستان کی معیشت سے متعلق سامنے ٓآنے والے ایک تازہ سرکاری جائزے کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چھ سے نو ماہ کے دوران پاکستان کی معیشت کو درپیش مشکلات کی وجہ سے ملک کی مجموعی قومی پیدوار کی شرح نمو صرف 3.3 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو پہلے سے مقرر کردہ ہدف سے بہت کم ہے۔

دوسری طرف پاکستان کی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے غیر ملکی قرضے 88 ارب 19 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ اور رواں مالی سال کے دوران پاکستان نے 9 ارب 20 کروڑ کا قرضہ ادا کرنا ہے۔

پاکستان کے وزیر مملکت برائے خزانہ امور حماد اظہر نے یہ تفصیل پاکستان کی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینٹ میں پاکستان کے غیر ملکی قرضوں کے بارے مین پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں بتائی ہے۔

پاکستان کی معیشت اور غیر ملکی قرضوں کے بار ے میں تفصیلات ایک ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے درمیان بیل آوٹ پیکچ کے لیے بات چیت جار ی ہے۔

اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد اور پاکستانی عہدیداروں کے درمیان اسلام آباد میں جاری بات چیت جمعرات کو مکمل ہو گئی ہے. اور آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ممکنہ بیل آوٹ پیکج کے بارے میں ابتدائی سمجھوتہ جلد طے پا سکتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق پاکستان کے لیے ممکنہ طور پر اس بیل آوٹ پیکج کا حجم 7 سے 8 ارب ڈالر ہو سکتا ہے تاہم ابھی تک باضابطہ طور پر حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو درپیش بیرونی قرضوں اور کرنٹ اکاونٹ خسارے کی وجہ سے ادائیگیوں میں توازن کے بحران کا سامنا ہے. جس سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف کے پروگرام کا حصول ضروری ہو گیا تھا۔

اقتصادی امور کے ماہر اور پاکستان کے سابق مشیر خزانہ سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مالیاتی خسارہ ساڑھے سات سے آٹھ فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ جسے کم کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔

سلمان شاہ کے مطابق پاکستان کا گردشی قرضہ 14 سو سے 15 سو ارب تک جا پہنچا ہے۔ اس پر قابو پانے کے لئے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔

سلمان شاہ کا کہنا تھا ک آئی ایم ایف کا پروگرام لاگو ہونے کے بعد ہی تعین ہو گا کہ یہ پاکستان کے مالیاتی نظام میں ضم ہونے کے لئے کتنا وقت لے گا۔ تاہم بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

سلمان شاہ کے بقول بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی ختم کی گئی تو اس کا بوجھ براہ راست عوام پر پڑے گا۔ ان کے بقول بجلی چوری روکنے سے حکومت کو اس کا فائدہ ہو گا۔

آئی ایم ایف کے طرف سے پاکستان کی ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کی تجویز بھی شامل ہے اور اس وجہ سے سلمان شاہ کے بقول فوری طور پر ٹیکسوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

پاکستان کے سابق مشیر خزانہ سلمان شاہ نے وی او اے کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے باوجود حکومت کو ملکی معیشت کو پائیددار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے اصلاحات کا ایجنڈا وضع کرنا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG