واشنگٹن —
پاکستان کے حقوقِ انسانی کے کمیشن کی سربراہ، زہرہ یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت کو حقوقِ انسانی کی صورتِ حال پر توجہ دینی چاہیئے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’اِن دی نیوز‘ میں اِس موضوع پر بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ عورتوں کے حقوق کے سلسلے میں قانون سازی ہوئی ہے، مگر اِس پر عمل درآمد کے اقدامات کی ضرورت ہے۔
’چائلڈ لیبر‘ کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کو اُن بچوں کے اعداد و شمار اور کوائف کا ریکارڈ رکھنا چاہیئے جِن سے کم عمری میں خطرناک کام لیے جاتے ہیں، کیونکہ مزدوروں کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق، ایسے بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
ماورائے عدالت قتل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اُنھوں نے کہا کہ اِس قسم کے واقعات کی تعداد بڑھ رہی ہے، اور حال ہی میں سپریم کورٹ کی جانب سے بعض واقعات کے سلسلے میں از خود نوٹس لینے کی کارروائی اِس کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
تفصیل کے لیے، آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’اِن دی نیوز‘ میں اِس موضوع پر بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ عورتوں کے حقوق کے سلسلے میں قانون سازی ہوئی ہے، مگر اِس پر عمل درآمد کے اقدامات کی ضرورت ہے۔
’چائلڈ لیبر‘ کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کو اُن بچوں کے اعداد و شمار اور کوائف کا ریکارڈ رکھنا چاہیئے جِن سے کم عمری میں خطرناک کام لیے جاتے ہیں، کیونکہ مزدوروں کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق، ایسے بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
ماورائے عدالت قتل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اُنھوں نے کہا کہ اِس قسم کے واقعات کی تعداد بڑھ رہی ہے، اور حال ہی میں سپریم کورٹ کی جانب سے بعض واقعات کے سلسلے میں از خود نوٹس لینے کی کارروائی اِس کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
تفصیل کے لیے، آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے: