پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے باوجود تعلقات میں بہتری کی کوششیں بھی جاری ہیں۔
بھارت کے ہائی کمشنر اجے بساریا نے منگل کو پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات میں بہتری سے متعلق معاملات پر بھی بات چیت کی۔
ناصر خان جنجوعہ کے دفتر سے منگل کی شام جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات میں بھارتی کشمیر میں امن و امان کی صورتِ حال پر بھی بات چیت ہوئی۔
ناصر خان جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان تمام حل طلب مسائل کو جامع مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر نے بھارتی کشمیر میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف طاقت کے استعمال سے مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تنازعات کا حل اور آگے بڑھنے کا راستہ مذاکرات ہی سے تلاش کیا جا سکتا ہے۔
بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کی ضرورت ہے۔
اُنھوں نے تجویز دی کہ قیدیوں کے تبادلے، طبی ٹیموں کے ایک دوسرے کے ممالک میں دوروں اور تجارت کو بڑھانے کے حوالے سے چھوٹے چھوٹے اقدامات تعلقات کی بہتری میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
بھارتی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ان چھوٹے چھوٹے اقدامات سے تعلقات میں بہتری آ سکتی ہے جو بڑے مسائل کے حل کا موجب بنے گی۔
ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تعاون میں بہتری کے ممکنہ راستے تلاش کیے جائیں جن سے بالآخر جامع مذاکرات کی راہ ہموار ہو گی۔
تجزیہ کار ظفر جسپال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت "دونوں ملکوں پر اندرونِ ملک سے بھی دباؤ ہے اور بیرونِ ملک سے بھی دباؤ ہے کہ تعلقات کو بہتر بنایا جائے۔۔۔ لیکن مذاکرات کی جلد بحالی کے بارے میں زیادہ پر اُمید نہیں ہوا جا سکتا۔"
گزشتہ ہفتے دونوں ملکوں نے سفارت کاروں کو ہراساں کیے جانے سے متعلق تناؤ کو حل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اجے بساریہ نے گزشتہ ہفتے ہی پاکستان کے کاروباری حلقوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کے سبب سالانہ دوطرفہ تجارت کا حجم 30 ارب ڈالر تک ہو سکتا ہے۔