رسائی کے لنکس

پاکستان کا داسو ڈیم حملے کے چینی متاثرین کو ادائیگی کا عندیہ: ’معاملہ معاوضہ دینے سے آگے کا ہے‘


فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

حکومتِ پاکستان کا کہنا ہے کہ داسو ڈیم دہشت گرد حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے چینی انجینئرز کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا معاملہ ایک سے دو روز میں حل ہو جائے گا۔

وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ معاوضے کی ادائیگی کے لیے چینی کمپنی کے مطالبے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے اور جلد اس کا اعلان کر دیا جائے گا۔

حکومتِ پاکستان کا یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیرِ اعظم عمران خان آئندہ ماہ چین کا دورہ کر رہے ہیں ۔

گزشتہ برس جولائی میں داسو ڈیم منصوبے پر کام کرنے والے انجینئرز پر حملے کے بعد چینی کنٹریکٹر نے کام روک دیا تھا اور تین کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے معاوضے کا مطالبہ کیا تھا۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ حملے میں متاثر ہونے والوں کو ادا کیا جانے والا معاوضہ چین میں ایسے کسی سانحے کی صورت میں ہونے والی ادائیگی کے مطابق ہونا چاہیے۔

اس سلسلے میں پاکستان نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لیے عالمی بینک مالی اعانت فراہم کر رہا ہے اور یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دائرہ کار میں نہیں آتا البتہ پاکستان اس معاملے میں قانونی ذمہ داری نہ ہونے کے باوجود مختلف رقوم کی ادائیگی پر غور کر رہا ہے۔

پاکستان نے معاوضے کے لیے چینی کنٹریکٹر کی مطالبہ کی گئی رقم پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

گوادر دھرنا: 'ہم سی پیک کے خلاف نہیں، اپنے حقوق کی بات کر رہے ہیں'
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:44 0:00

گزشتہ سال جولائی میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سائٹ کے لیے جانے والی بس پر خود کش حملے میں 10 چینی باشندے ہلاک اور دیگر 26 زخمی ہوئے تھے۔ اس کارروائی میں ہلاک ہونے والوں میں چار پاکستانی شہری بھی شامل تھے۔

دہشت گردی کی اس کارروائی کے بعد پاکستان نے اسے ابتدائی طور پر گیس لیکج کے باعث ہونے والا دھماکہ قرار دیا تھا اور اسے ایک حادثے کے طور پر پیش کیا تھا۔

اس پر چینی حکومت نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور فوری رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سی پیک سے متعلق دونوں ممالک کی مشترکہ تعاون کمیٹی کا طے شدہ اجلاس منسوخ کر دیا تھا۔

بعد ازاں پاکستان نے اس حملے کی تحقیقات کا اعلان کیا اور چند دن بعد دہشت گردی کی اس کارروائی میں بھارت اور افغان انٹیلی جنس اداروں کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے اس کارروائی کے ہینڈلرز اور دہشت گردوں کا سراغ لگانے کا بھی اعلان کیا تھا۔

داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ چار ہزار 320 میگا واٹ کی پیداواری صلاحیت رکھتا ہے اور اسے چائنا گیزوبا بینک کی فنڈنگ سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔

معاوضے کے لیے آپشنز

پاکستان کے ایک انگریزی اخبار ’ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق حکومت نے 46 لاکھ ڈالر (تقریبا 81 کروڑ روپے) سے لے کر دو کروڑ ڈالر (تین ارب 60 کروڑ روپے) تک کے چار مختلف معاوضوں پر غور کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حکومتِ پاکستان نے اس حملے میں ہونے والے جانی نقصان سے متعلق قانونی یا معاہدے کی ذمہ داری نہ ہونے کے باوجود معاوضے کی ادائیگیوں کا فیصلہ کیا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق معاوضے کی ادائیگی کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) مختلف آپشن پر غور کر رہی ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے فیصلہ کرنے کے لیے مجوزہ آپشن ای سی سی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پاکستان میں یہ دوسرا موقع ہے جب حکومت دہشت گرد حملے میں ہلاک ہونے والے چینی شہریوں کو معاوضہ دینے کا فیصلہ کررہی ہے۔

اس سے قبل 2004 میں گومل زام ڈیم پراجیکٹ پر کام کے دوران دہشت گردی کی کارروائی میں ایک چینی شہری ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔

پاکستان نے ہلاک ہونے والے چینی شہری کے خاندان کو ایک لاکھ ڈالر اور زخمی کارکن کو 50 ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔

وزیرِ خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ای سی سی ادائیگیوں کے لیے زیرِ غور آپشنز میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے گی۔

چین کی حساسیت

داسو حملے کے چینی متاثرین کو ادائیگیوں کے لیے حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں متعلقہ وزارتوں کے حکام شامل تھے۔

اس کمیٹی نے طے کیا تھا کہ کسی بھی دہشت گردی کی کارروائی کی صورت میں ٹھیکے دار کے عملے کی ہلاکتوں کے لیے مالی معاوضہ دینے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔ البتہ چین کی حساسیت کی وجہ سے پاکستان نے ادائیگی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ای سی سی کی منظوری کے بعد حکومت یہ معاملہ چین کے ساتھ اٹھائے گی اور چینی شہریوں کو براہِ راست ادائیگی کے لیے منظور ہونے والی رقم چین میں پاکستانی سفارت خانے کے حوالے کر دی جائے گی۔ وزارتِ آبی وسائل نے ادائیگیوں کے لیے ضمنی بجٹ طلب کیا ہے۔

’معاملہ ادائیگی سے آگے کا ہے‘

تجزیہ کار فرخ سلیم نے اس بارے میں وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات بہت اچھے نہیں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مسائل بہت زیادہ ہیں۔ چینی کمپنی نے معاوضے کا مسئلہ تو اٹھایا تھا لیکن اس کے ساتھ ساتھ چینی کمپنیوں کو بجلی پلانٹس کے لیے ادائیگی ہونی ہے جو تقریباً ڈھائی سو ارب روپے کے قریب ہے۔

فرخ سلیم کے مطابق پاکستان امریکہ اور چین کو ایک ساتھ رکھ کر تعلقات بہتر بنانا چاہتا ہے۔ اس معاوضے کی ادائیگی کو وقتی طور پر اچھا اقدام کہا جاسکتا ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کا معاملہ اس سے کہیں آگے کا ہے۔

XS
SM
MD
LG