پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک میں احتساب کے قومی ادارے ’نیب‘ کی طرف سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف منی لانڈنگ سے متعلق ’’ایک جعلی خبر‘‘ پر تحقیقات کا حکم دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تجویز دی کہ چیئرمین نیب کو ایوان میں بلا کر اُن سے وضاحت طلب کی جائے۔
واضح رہے کہ نیب کی طرف سے منگل کو ایک پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف مبینہ طور پر 4.9 ارب ڈالر کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھجوانے کی میڈیا رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے شکایت کی جانچ پڑتال کا حکم دیا ہے۔
پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق ’’یہ حقیقت عالمی بینک کی مائیگریشن اینڈ ریمنٹس بک 2016 میں موجود ہے۔‘‘
لیکن عالمی بینک نے نیب کی پریس ریلیز کے بعد منگل کو ہی وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ بینک سے منسوب خبروں کو غلط قرار دے دیا تھا۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بدھ کو قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے چیئرمین کی طرف سے ایک غیر مصدقہ خبر پر نوٹس لینا باعث تشویش ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’’یہ ہمارے ملک کی بے عزتی کا باعث بن رہی ہے۔ آپ سوچیں کہ دنیا کیا سوچے گی کہ ایک احتساب بیورو کا چیئرمین یہ کہتا ہے کہ جو لیڈر آف دی ہاؤس تھے تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہے ہیں انھوں نے 4.9 ارب ڈالر انڈیا بھیجے ہیں۔‘‘
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں اس طرح کا اقدام ’’قبل از وقت دھاندلی‘‘ ہے۔
اُنھوں نے یہ تجویز بھی دی کہ قومی اسمبلی کی ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے کر چیئرمین نیب کو طلب کر کے اُن سے وضاحب طلب کی جائے۔
بقول وزیر اعظم ’’بڑا ضروری ہے کہ یہ ایوان اس کو دیکھے اور اُنھیں طلب کرے اور اُن سے پوچھے کہ۔۔۔ یہ کس نے آپ کو اخیتار دیا، کیا آپ کے پاس ثبوت ہیں۔‘‘
پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے کہا کہ وہ خصوصی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز پر اپنی جماعت کی قیادت سے مشاورت کے بعد ہی جواب دے سکیں گے۔
لیکن حزب مخالف کی ایک اور جماعت تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے مبینہ منی لانڈرنگ پر جب وزارت خزانہ نے کچھ نہیں کیا تو چیئرمین نیب نے تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ نیب کے چیئرمین سے وضاحت کی طلبی کے لیے کسی صورت کمیٹی نہیں بننی چاہیئے اور اُن کی جماعت اس کی مخالفت کرے گی۔