رسائی کے لنکس

نئے صوبوں کے قیام کا بل قومی اسمبلی میں پیش


وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی کہہ چکے ہیں جنوبی پنجاب میں ’’سرائیکی‘‘ صوبہ بننا چاہیئے۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی کہہ چکے ہیں جنوبی پنجاب میں ’’سرائیکی‘‘ صوبہ بننا چاہیئے۔

حکمران پیپلز پارٹی کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے جنوبی پنجاب اور ہزارہ صوبوں کے قیام کے لیے پیر کو قومی اسمبلی میں ایک بل جمع کروایا ہے۔

ایم کیو ایم کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اور وفاقی وزیر فاروق ستار نے اپنی جماعت کے دیگر قائدین کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ان کی جماعت کے قائد الطاف حسین نے جنوبی پنجاب اور ہزارہ کے علاقوں کے لوگوں سے جو وعدہ کیا تھا ’’اس وعدے کو آج پورا کر دیا‘‘۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رکن پارلیمنٹ حیدر عباس رضوی نے کہا کہ ان علاقوں (جنوبی پنجاب اور ہزارہ) کے عوام نئے صوبوں کا مطالبہ کرتے آئے ہیں اور اُن کی جماعت ایسے مطالبات کی حمایت کرتی ہے۔ ’’جہاں تک رہ گئی (صوبہ) سندھ کی بات، وہاں ایسا کوئی مطالبہ نا کبھی پہلے موجود تھا نا ابھی موجود ہے۔‘‘

حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے کراچی میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کی جماعت بھی انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کے قیام کے حق میں ہے، لیکن اُنھوں نے اس موقف کو بھی دہرایا کہ لسانی بنیادوں پر نئے صوبوں کی تشکیل کے مطالبات اُنھیں قابل قبول نہیں۔

’’ہم تو کہہ چکے ہیں کہ بہاولپور کا صوبہ بحال ہونا چاہیئے۔ جہاں تک انتظامی بینادوں پر اور صوبے بنتے ہیں تو ہم اس کے حق میں ہیں، اس میں ہزارہ صوبہ بنتا ہے ہم اس کے بھی حق میں ہیں۔ اور بھی چھوٹے چھوٹے یونٹس بنتے ہیں تو اس کے حق میں ہیں۔ اس حق میں نہیں ہیں کہ سندھ کی ڈویژن (تقسیم) کر دیں لسانی بنیادوں پر۔‘‘

صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی کہہ چکے ہیں جنوبی پنجاب میں ’’سرائیکی‘‘ صوبہ بننا چاہیئے۔

پاکستان کے خوشحال ترین صوبے کی ممکنہ تقسیم ملک کی سیاست میں ہمیشہ ایک اہم موضوع رہا ہے، پنجاب کی سب سے بااثر سمجھے جانی والی جماعت مسلم لیگ (ن) عمومی طور پر ایسے کسی اقدام کی مخالفت کرتی آئی ہے۔

جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے مطالبات اور اس کے حق میں دیے جانے والے بیانات میں ایک ایسے وقت تیزی آ ئی ہے جب سیاسی جماعتوں نے بظاہر عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے رابطہ مہم تیز کر دی ہے۔

XS
SM
MD
LG