پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ’ضرب عضب‘ میں سکیورٹی فورسز کی تازہ کارروائی میں تین مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
یہ ہلاکتیں میرعلی کے علاقے میں ہوئیں جہاں فوج ان دنوں گھر گھر تلاشی میں مصروف ہے۔ اطلاعات کے مطابق علاقے سے بھاری مقدار میں گولہ و بارود بھی قبضے میں لیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستانی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ شمالی وزیرستان کے دوسرے بڑے علاقے میرعلی اور اس کے ارد گرد دیہاتوں میں سے 70 فیصد کو دہشت گردوں سے صاف کیا جا چکا ہے۔
اس سے قبل پاکستانی فوج شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ کے علاوہ بویا اور دیگان کے علاقوں کو شدت پسندوں سے صاف کر چکی ہے۔
فوج کے مطابق 15 جون سے جاری فوجی آپریشن میں اب تک 570 سے زائد ملکی اور غیر ملکی شدت پسند مارے جا چکے ہیں۔
تاہم ان ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ شمالی وزیرستان میں میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں۔
اب تک کے فوجی آپریشن میں دہشت گردوں کے لگ بھگ 100 ٹھکانے اور دیسی ساخت کے بم بنانے کی متعدد فیکٹریاں تباہ کی جا چکی ہیں۔ جب کہ خودکش بمباروں کو تربیت دینے کے مراکز کا بھی صفایا کیا گیا ہے۔
فوجی آپریشن میں ہزاروں ٹن گولہ و بارود کے علاوہ خودکش حملوں میں استعمال ہونے والی جیکٹس بھی بڑی تعداد میں قبضے میں لی گئی ہیں جن کو ناکارہ بنانے کا کام جاری ہے۔
پاکستانی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کے نظام کو تباہ کر دیا گیا ہے اور شدت پسند پسپا ہو رہے ہیں۔
پاکستان کی سویلین حکومت اور فوج کے اعلٰی عہدیدار یہ کہتے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ’بلا تفریق‘ تمام دہشت گردوں کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
اب تک کے فوجی آپریشن کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ یہ پہلے سے طے شدہ منصوبے کے مطابق کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔