پاکستان کی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی لاہور سے کراچی جانے والی پرواز کو 22 مئی کو پیش آنے والا حادثہ ملک کی 73 سالہ تاریخ میں رونما ہونے والے فضائی حادثات میں نیا اضافہ ہے۔ اس سے قبل پاکستان میں پیش آنے والے متعدد فضائی حادثات میں سیکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔
26 مارچ 1965
پی آئی اے کا پشاور سے چترال جانے والا طیارہ دیر ویلی کے قریب لواری پاس پر گر کر تباہ ہو گیا جس میں سوار 26 مسافروں میں سے 22 زندگی کی بازی ہار گئے۔
20 مئی 1965
پاکستان کی فضائی تاریخ میں یہ حادثہ پی آئی اے کی کراچی سے لندن جانے والی پرواز کو پیش آیا۔ یہ طیارہ براستہ سعودی عرب اور مصر لندن جا رہی تھا کہ قاہرہ ایئر پورٹ پر گر کر تباہ ہو گیا۔ بوئنگ 707 طیارے پر سوار 124 افراد ہلاک ہوئے جن میں 22 صحافی بھی شامل تھے۔
06 اگست 1970
اسلام آباد ایئرپورٹ پر پی آئی اے کا ایک ایف 27 فوکر طیارہ ٹیک آف کے دوران طوفان کی زد میں آ کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں عملے سمیت جہاز میں سوار 30 افراد ہلاک ہو گئے۔
08 دسمبر 1972
اس حادثے میں گلگت سے راولپنڈی آنے والا پی آئی اے کا فوکر جہاز جلکوٹ کے مقام پر میدان کے علاقہ میں گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک ہوئے۔
26 نومبر 1979
پی آئی اے کا بوئنگ 707 طیارہ جو سعودی عرب سے حجاج کرام کو لے کر وطن واپس آرہا تھا۔ ٹیک آف کے فوراً بعد جدہ ایئر پورٹ پر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں 156 افراد ہلاک ہوئے۔
23 اکتوبر 1986
پی آئی اے کا فوکر ایف 27 طیارہ پشاور ایئر پورٹ پر لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہوا جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار 13 مسافر ہلاک ہو گئے۔
17 اگست 1988
پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر بہاولپور کے قریب امریکی ساختہ ہرکولیس سی ون تھرٹی طیارہ اُڑان بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے میں اس وقت کے صدر جنرل محمد ضیا الحق اپنے 30 دیگر ساتھیوں اور امریکی سفیر سمیت ہلاک ہوگئے تھے۔ اس حادثے کی وجوہات آج تک سامنے نہیں آ سکیں۔
25 اگست 1989
اسلام آباد سے گلگت جانے والا ایک فوکر طیارہ اس روز اپنی منزل پر نہ پہنچ سکا۔ کئی سال گزر جانے کے باوجود طیارے کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ طیارے میں 54 مسافر سوار تھے۔
28 ستمبر 1992
پی آئی اے کا اے 300 طیارہ نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو ایئر پورٹ پر لینڈنگ کے وقت گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے میں 167 افراد ہلاک ہوئے۔
19 فروری 2003
پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کا فوکر ایف 27 طیارہ کوہاٹ کے نزدیک پہاڑی سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں اس وقت کے فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مصحف علی میر، ان کی اہلیہ اور 15 دیگر افراد ہلاک ہوئے۔
10 جولائی 2006
ملتان سے لاہور جانے والا فوکر طیارہ اُڑان بھرتے ہی کچھ دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے میں عملے کے اراکین سمیت 41 افراد ہلاک ہوئے۔
28 جولائی 2010
کراچی سے اسلام آباد آنے والا ایئر بلو کا طیارہ خراب موسم کے باعث لینڈنگ سے کچھ دیر قبل ہی مارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔ حادثے میں 152 افراد ہلاک ہوئے۔ بعدازاں تحقیقات میں حادثے کا ذمہ دار پائلٹ کو ٹھیرایا گیا۔
05 نومبر 2010
کراچی میں نجی آئل کمپنی کے انجینئرز اور مسافروں کو کراچی لے جانے والا چارٹرڈ طیارہ ٹیک آف کے چند لمحوں بعد ہی گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوئے۔
20 اپریل 2012
پاکستان میں ری لانچ ہونے والی نجی ایئر لائن بھوجا ایئر کی کراچی سے اسلام آباد آنے والی افتتاحی پرواز ہی حادثے کا شکار ہو گئی۔ یہ طیارہ بھی لینڈنگ سے کچھ دیر قبل راولپنڈی کے مضافاتی گاؤں میں گر کر تباہ ہوا۔ طیارے میں سوار 152 مسافر ہلاک ہو گئے۔ خراب موسم کو حادثے کی وجہ قرار دیا گیا۔
07 دسمبر 2016
چترال سے اسلام آباد آنے والا اے ٹی آر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں مذہبی اسکالر جنید جمشید سمیت 48 افراد ہلاک ہو گئے۔
22 مئی 2020
پی آئی اے کا لاہور سے کراچی جانے والا طیارہ لینڈنگ سے کچھ لمحے قبل نامعلوم وجوہات کی بنا پر ایئر پورٹ کے قریب شہری آبادی پر گر کر تباہ ہو گیا۔ جہاز میں 91 مسافر اور عملے کے سات ارکان موجود تھے۔