اسلام آباد —
پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو اپاہج کردینے والا پولیو وائرس اب بھی موجود ہے۔ ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے گزشتہ 19 سالوں سے مہم جاری ہے لیکن تاحال ملک کو اس موذی مرض سے پاک نہیں کیا جاسکا ہے۔
اسلامی ترقیاتی بینک نے انسداد پولیو کی ان کوششوں کو مزید موثر بنانے کے لیے پاکستان کو 22 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا قرضہ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی شہناز وزیرعلی نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ’’ اگلے تین سالوں کے پولیو کے خاتمے کے لیے 22 کروڑ 70 لاکھ کا قرضہ دیا جائے گا اور اس میں جو بھی سروس فیس یا سود کی ادائیگی ہوگی وہ بل گیٹس کی گیٹس فاؤنڈیشن ادا کرے گی۔‘‘
پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو حالیہ مہینوں میں شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے جس میں ملک کے مخلتف حصوں میں انسداد پولیو کی ٹیموں پر ہونے والے ہلاکت خیز حملے بھی شامل ہیں۔
شہناز وزیرعلی کا کہنا تھا کہ ان مشکلات کے باوجود حکومت ملک سے اس موذی وائرس کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور اس کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔
’’ملک میں پہلے ایک ہی دن مہم چلائی جاتی تھی لیکن اب مختلف علاقوں میں مقامی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے الگ الگ دن چلائی جاتی ہے اور ہنگامی کوششوں کے نتیجے میں ملک میں پولیو کے کیس پہلے سے بہت کم ہوجانے کے باوجود اب بھی ملک میں بچے اس کا شکار ہورہے ہیں ملک کے مختلف علاقوں میں پولیو مہم کے دوران تین کروڑ پچاس لاکھ بچوں تک پہنچنے میں ہماری ٹیموں کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘
رواں سال پولیو کے اب تک تین کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ گزشتہ سال سرکاری طور پر 58 کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں سال 2011ء کی نسبت گزشتہ سال پولیو کیسز میں 71 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔
پاکستان کے علاوہ نائیجیریا اور افغانستان ایسے ممالک ہیں جہاں اب تک اس موذی وائرس کا مکمل خاتمہ نہیں ہوسکا ہے۔ اس فہرست میں شامل بھارت نے گزشتہ سال پولیو سے مکمل نجات کا ہدف حاصل کرلیا تھا۔
اسلامی ترقیاتی بینک نے انسداد پولیو کی ان کوششوں کو مزید موثر بنانے کے لیے پاکستان کو 22 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا قرضہ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی شہناز وزیرعلی نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ’’ اگلے تین سالوں کے پولیو کے خاتمے کے لیے 22 کروڑ 70 لاکھ کا قرضہ دیا جائے گا اور اس میں جو بھی سروس فیس یا سود کی ادائیگی ہوگی وہ بل گیٹس کی گیٹس فاؤنڈیشن ادا کرے گی۔‘‘
پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو حالیہ مہینوں میں شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے جس میں ملک کے مخلتف حصوں میں انسداد پولیو کی ٹیموں پر ہونے والے ہلاکت خیز حملے بھی شامل ہیں۔
شہناز وزیرعلی کا کہنا تھا کہ ان مشکلات کے باوجود حکومت ملک سے اس موذی وائرس کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور اس کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔
’’ملک میں پہلے ایک ہی دن مہم چلائی جاتی تھی لیکن اب مختلف علاقوں میں مقامی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے الگ الگ دن چلائی جاتی ہے اور ہنگامی کوششوں کے نتیجے میں ملک میں پولیو کے کیس پہلے سے بہت کم ہوجانے کے باوجود اب بھی ملک میں بچے اس کا شکار ہورہے ہیں ملک کے مختلف علاقوں میں پولیو مہم کے دوران تین کروڑ پچاس لاکھ بچوں تک پہنچنے میں ہماری ٹیموں کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘
رواں سال پولیو کے اب تک تین کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ گزشتہ سال سرکاری طور پر 58 کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں سال 2011ء کی نسبت گزشتہ سال پولیو کیسز میں 71 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔
پاکستان کے علاوہ نائیجیریا اور افغانستان ایسے ممالک ہیں جہاں اب تک اس موذی وائرس کا مکمل خاتمہ نہیں ہوسکا ہے۔ اس فہرست میں شامل بھارت نے گزشتہ سال پولیو سے مکمل نجات کا ہدف حاصل کرلیا تھا۔