پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ بعض عناصر ملک میں قومی اداروں کے درمیان تصادم سے متعلق غیر یقینی کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم حقیقت میں ایسی کوئی صورت حال موجود نہیں ہے۔
گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ کی طرف سے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ریٹائرڈ) دیدار حسین شاہ کی تقرری کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد ناصرف حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے عہدے داروں نے اس فیصلے کے خلاف بیانات دیے بلکہ جماعت کا روایتی گڑھ سمجھے جانے والے صوبے سندھ میں عدلیہ مخالف احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔
پیپلز پارٹی کے اس ردعمل سے حکومت اور عدلیہ کے درمیان تصادم کے خدشات کو ایک بار پھر تقویت ملی لیکن پیر کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم گیلانی نے اِن خدشات کو بے بنیاد قرار دیا۔
”وفاقی کابینہ متفقہ طور پر اس تاثر کو مسترد کرتی ہے کہ حکومت کسی بھی قومی ادارے سے محاذ آرائی کا ارادہ رکھتی ہے۔“
اُنھوں نے کہا کہ حکومت عدلیہ کے فیصلوں کا مکمل طور پر احترام کرتی ہے اور اس بات کا اعتراف خود چیف جسٹس افتخار محمد چودھری بھی کر چکے ہیں۔
لیکن وزیر اعظم کے تازہ بیان کے برعکس پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین صدر آصف علی زرداری نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے برطرف سربراہ دیدار حسین شاہ کی دوبارہ تعیناتی کی کوششیں زوروشور سے شروع کر رکھی ہیں اور اس سلسلے میں اُنھوں نے قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما چودھری نثار علی خان کو ایک خط بھی بھیجا ہے۔
اپوزیشن رہنما سے نیب کے سربراہ کی تعیناتی کے لیے مشاورت آئینی تقاضہ ہے لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا تھا۔
صدر زرداری کی کوششوں اور ان کی طرف سے بھیجے گئے خط پر اپنے رد عمل میں چودھری نثار علی خان نے دیدار حسین شاہ کی دوبارہ تقرری کی کوششوں کو عقل و فہم سے عاری قرار دیا ہے۔