پاکستان کے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حکمران سیاسی جماعت پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رُکنیت سے استعفٰی دے دیا ہے۔
اُنھوں نے اس فیصلے کا اعلان پیر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔’’پیپلز پارٹی سے دیرینہ تعلق تھاجو آج ختم ہورہا ہے۔‘‘
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ جس پیپلز پارٹی کے وہ رکن ہوا کرتے تھے وہ اب ’زرداری لیگ‘ بن گئی ہے کیونکہ صدر زرداری نے بے نظیر بھٹو کے سیاسی فلسفے کو دفن کردیا ہے۔’’میں زرداری لیگ سے اپنا تعلق ختم کررہا ہوں اور قومی اسمبلی کی نسشت بھی چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں‘‘۔
شاہ محمود قریشی نے پی پی پی کے سابق حکمران جماعت مسلم لیگ (ق) کے ساتھ الحاق کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس جماعت کے رہنماؤں پر سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے کا شبہ ہو ان کے ساتھ سیاسی اتحاد نہیں ہونا چاہیےکیونکہ یہ جمہوریت کی بھی نفی ہے۔
اس سال کے اوائل میں لاہور میں دو افراد کو قتل کرنے کے جرم میں امریکی سی آئی اے کے نجی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے معاملے پروزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے اپنی پارٹی قیادت کے ساتھ اختلافات پیدا ہوگئے تھے جس کی پاداش میں وفاقی کابینہ کی تشکیل نوکے وقت اُنھیں دوبارہ اس میں شامل نہیں کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ 27 نومبر کو مستقبل کی اپنی سیاسی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔ اس موقع پر انھوں نے ابن انشا کے شعر میں ترمیم کرکے موجودہ پارلیمان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’’شاہ جی اٹھو اب کوچ کرو، اس ایوان میں جی کو لگانا کیا‘‘۔
اپوزیشن پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پیر کی شام ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ شاہ محمود قریشی ان کی جماعت میں شامل ہونے جارہے ہیں۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے پنجاب کے گورنر لطیف کھوسہ نے شاہ محمود قریشی کے اس فیصلے پر اپنے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ اس سے پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ’’جو لوگ محض وزارتوں کے حصول کی خاطر پارٹی سے وفادار رہنا چاہتے ہیں پی پی پی کو ان کی ضرورت نہیں۔‘‘