پاکستان کے نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، لیکن اس کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔
جمعے کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں سیشن سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
انوار الحق کاکڑ کے بقول ہم تاریخ کے اس نازک موڑ پر کھڑے ہیں جب یوکرین سمیت دنیا کے 50 مقامات پر تنازعات ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ دنیا جنگوں کی متحمل نہیں ہو سکتی کیوں کہ دنیا کو دوسرے کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے، کرونا وبا اور تنازعات نے عالمی معیشت کو متاثر کیا ہے۔
'سرحد پار سے دہشت گردی روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں'
نگراں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔ چاہتے ہیں کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریکِ طالبان، داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے سرحد پار سے پاکستان میں کی جانے والی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ کے بقول "ہم نے ان حملوں کو روکنے کے لیے کابل حکومت سے تعاون مانگا ہے، لیکن ہم اپنے طور پر بھی اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔"
خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے عہدے دار پاکستانی حکام کے ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
موسمیاتی تبدیلیاں
نگراں وزیرِ اعظم نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہواہے۔ گزشتہ برس آنے والے سیلاب سے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
انوار الحق کاکڑ کے بقول ہم اپنے زرِمبادلہ کے ذخائر اور کرنسی کو مستحکم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چین اور پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے۔
فورم