پشاور پریس کلب میں سیمینار سے روکے جانے کے بعد پشتون تحفظ موومنٹ نے پریس کلب کے سامنے سڑک پر سیمینار منعقد کیا اور احتجاج بھی کیا۔
پشتون تحفظ موومنٹ نے بدھ کے روز پشاور پریس کلب میں ایک سیمینار منعقد کرنا تھا جس کا مقصد خیبر ایجنسی کی تحصیل لنڈی کوتل کے خوگہ خیل قبیلے اور نیشنل لاجسٹک سیل کے درمیان زمین اور کاروبار کے تنازعے کے بارے میڈیا کو آگاہ کرنا تھا۔ لیکن پریس کلب میں جانے سے روکے جانے کے بعد انہوں نے یہ سیمینار فٹ پاتھ پر کیا۔
پشتون تحفظ تحریک کے کور کمیٹی کے ممبر فضل ایڈوکیٹ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دو روز قبل پشاور پریس کلب سے سیمینار کے لئے رقم دے کر اجازت لی تھی مگر بعد میں ہمیں یہ اطلاع دی گئی کہ ہم سیمینار نہیں کر سکتے۔
فضل ایڈوکیٹ نے کہا کہ قبائلی اضلاع کو دہشت گردی نے پہلے ہی بہت متاثر کیا ہے۔ وہاں کاروبار کا کوئی سٹرکچر نہیں ہے۔ صرف ٹرانسپورٹ ہی وہ واحد بزنس ہے جس کے ذریعے قبائلی عوام اپنا گزر بسر کر رہے ہیں۔ اب اسے بھی ان سے چھین کر نیشنل لاجسٹک سیل کے حوالے کیا جا رہا ہے جو کہ پشتونوں کا معاشی قتل ہے۔
فضل ایڈوکیٹ نے الزام لگایا کہ پریس کلب کی انتظامیہ پر ریاستی اداروں کی جانب سے پریشر آیا جس کے بعد انہوں نے ہمیں پریس کلب کے اندر جانے سے روکا۔
پی ٹی ایم نے اپنا سیمینار پشاور پریس کلب کے سامنے فٹ پاتھ پر دریاں بچھا کر شروع کیا۔
پشاور پریس کلب کے نو منتخب جنرل سیکرٹری ظفر اقبال نے پشتون تحفظ موومنٹ کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پریس کلب ایک آزاد باڈی ہے اور کسی کے دباؤ میں نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی پی ٹی ایم کے مرکزی قائدین یہاں آتے رہے ہیں اور ہم نے انہیں یہاں پریس کانفرنسوں کی اجازت دی ہے۔ لیکن، اس مرتبہ خوگہ خیل قبیلے کی جانب سے سیمینار کا کہا گیا جو یقیناً چار پانچ گھنٹے طویل تھا، اور مرکزی ہال میں چونکہ مرمت کا کام ہو رہا ہے، اس وجہ سے ان سے یہ درخواست کی گئی تھی کہ سیمینار بعد میں کر لیا جائے۔
ظفر اقبال نے کہا کہ سوشل میڈیا پر صحافی برادری اور پریس کلبوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔