پاکستان کی حکومت نے ملک میں کام کرنے والی دو درجن سے زائد بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) کو مختلف وجوہات کی بنا پر ملک میں کام کرنے سے روک دیا ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے پارلیمان کے ایوانِ زیریں' قومی اسمبلی' کو بتایا ہے کہ وزارتِ داخلہ نے 27 'آئی این جی اوز' کی رجسٹریشن کی درخواستیں متعدد وجوہات کی بنا پر مسترد کی ہیں۔
احسن اقبال نے ایوان کو بتایا کہ جن وجوہات کی بنا پر درخواستیں مسترد کی گئی ہیں ان میں این جی اوز کی طرف سے وزارتِ داخلہ کو جواب نہ دینے اور اپنے منصوبوں سے متعلق کوئی وضاحت پیش نہ کرنا جیسے عوامل شامل ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ان تنظیموں کی رجسٹریشن نہ کرنے میں سکیورٹی وجوہات کا بھی دخل ہے۔
وزیرِ داخلہ نے 'آئی این جی اوز' سے متعلق اپنے تحریری جواب میں ان سکیورٹی وجوہات کی تفصیل بیان نہیں کی ہے جن کی وجہ سے ان تنظیموں کی رجسٹریشن نہیں کی گئی اور نہ ہی ان تنظیموں کے نام ظاہر کیے ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ یہ تنظیمیں 90 دن کے اندر اس فیصلے کے خلاف ایک خصوصی کمیٹی سے رجوع کر سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ وزارتِ داخلہ کہہ چکی ہے کہ ایسی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیمیں اپیل پر حتمی فیصلہ آنے تک اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہیں۔
لیکن اپیل نامنظور ہونے کی صورت میں انھیں 60 روز کے اندر پاکستان میں اپنا کام بند کرنا ہو گا اور ان کے غیر ملکی عملے کو ملک سے جانا ہو گا۔
پاکستان میں متعدد غیر سرکاری تنظیموں کو حکام کی جانب سے ماضی میں بھی کام سے روکنے کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں۔ لیکن کبھی بھی ان وجوہات کا ذکر نہیں کیا جاتا کہ ان تنظیموں کام کرنے سے کیوں روکا گیا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ وزیرِ داخلہ کی طرف سے ان تنظیموں کو کام سے روکنے کی وجوہات کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔
دوسری طرف پاکستان کی سول سوسائٹی کی طرف سے حکومت کے اس اقدام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان بین الاقوامی تنظیموں کو کام سے روکنا سود مند نہیں ہوگا کیونکہ ان میں سے کئی تنظیمیں حکومتی اداروں کی استعدادِ کار بڑھانے اور لوگوں کے مسائل حل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
وزارتِ داخلہ نے گزشتہ سال پاکستان میں کام کرنے والی 23 سے زائد بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (آئی این جی اوز) کو کام کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا جبکہ 73 آئی این جی اوز کا کام کرنے کی اجازت دی تھی۔
وفاقی حکومت نے دو سال قبل ملک میں کام کرنے والی غیر سرکاری بین الاقوامی تنظمیوں کا ایک ضابطۂ کار میں لانے کا عمل شروع کیا تھا اور ان کے اندراج کا ایک نیا نظام متعارف کرایا تھا تاکہ ان کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جا سکے۔