انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی ) کے چیئرمین گریگ بارکلے اور چیف ایگزیکٹو جیف ایلرڈائس دو روزہ دورۂ پاکستان مکمل کر کے واپس روانہ ہو گئے ہیں۔
گریگ بارکلے کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ تھا۔ اس دورے میں گریگ بارکلے اور جیف ایلرڈائس نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی اور بورڈ کے دیگر حکام سے پی سی بی ہیڈ کوارٹر قذافی اسٹیڈیم میں ملاقات کی۔
آئی سی سی حکام نے ایسے موقع پر پاکستان کا دورہ کیا ہے جب پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ایشیا کپ میں بھارت کی شرکت اور رواں برس بھارت میں شیڈول ورلڈ کپ مقابلوں میں پاکستان کی شرکت کے معاملے پر دونوں کرکٹ بورڈز کے درمیان تنازع موجود ہے۔
کرکٹ مبصرین آئی سی سی حکام کی پاکستان آمد کو پاکستان کرکٹ بورڑ (پی سی بی) اور بھارت کے کرکٹ بورڈ(بی سی سی آئی) کے درمیان پل کے کردار کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ گریگ بارکلے اور جیف ایلرڈائس کی پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی اور بورڈ کے دیگر حکام سے ہونے والی ملاقاتوں میں کیا فیصلے ہوئے ہیں تاہم پی سی بی نے جمعرات کو جاری ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ ملاقات میں پاکستان میں کرکٹ کی ترقی اور اسے مزید فروغ دینے سے متعلق مشترکہ معاملات پر گفتگو ہوئی ہے۔
پی سی بی اعلامیے کے مطابق گریگ بارکلے کا کہنا تھا کہ ان کی سوچ ہے کہ آئی سی سی کے تمام رکن ممالک کا دورہ کیا جائے اور دیکھا جائے کہ ہر رکن ملک میں کرکٹ اور اس کے انتظامی معاملات اس کے دائرہ اختیار کے تحت کس طرح چلائے جارہے ہیں کیوں کہ ہر ملک اپنے سائز، معیشت اور کرکٹ کی درجہ بندی کے اعتبار سے دوسرے سے مختلف ہے۔
گریگ بارکلے نے کہا کہ آئی سی سی کے نقطۂ نظر سے وہ کرکٹ کو دنیا بھر میں وسعت دینا چاہتے ہیں جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی موجودگی خوشی کا باعث ہے۔
پی سی بی کے اعلامیے کے مطابق نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ گریگ بارکلے کے دورے نے آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنے خیالات اور آئیڈیاز کے تبادلے کا موقع فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی سی بی، آئی سی سی کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے اور گلوبل حکمت عملی اور منصوبوں کے معاملے میں ساتھ کام کرنے پر یقین رکھتا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ آئی سی سی حکام کے دورۂ پاکستان کا مقصد پی سی بی کو اس بات پر قائل کرنا تھا کہ وہ رواں برس اکتوبر اور نومبر میں بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے ہائبرڈ ماڈل سے دست بردار ہو جائے۔
نجم سیٹھی کا اصرار ہے کہ اگر بھارت ایشیا کپ میں شرکت کے لیے پاکستان نہیں آتا یا پی سی بی کے تجویز کردہ ہائبرڈ ماڈل پر عمل نہیں کرتا تو پاکستان بھی ورلڈ کپ کے لیے ٹیم بھارت نہیں بھیجے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی میزبانی میں ہونے والا ایشیا کپ ستمبر میں ہونا ہے لیکن اب تک اس کے وینیو پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے ٹیم پاکستان نہ بھیجے جانے پر پی سی بی نے بھارت کو پیش کش کی ہے کہ ایونٹ کے چند میچز پاکستان میں کرا لیے جائیں اور بقیہ میچز کسی اور وینیو پر کرائے جا سکتے ہیں۔ پی سی بی نے اس تجویز کو ہائبرڈ ماڈل کا نام دیا ہے۔
تاہم بھارت کے بعض مقامی ذرائع ابلاغ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ بی سی سی آئی نے پاکستان کے بغیر ایشیا کپ کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے اورپی سی بی کا ہائبرڈ ماڈل مسترد کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ ایشیا کپ سری لنکا میں کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔