وزیراعظم کے مشیر داخلہ رحمٰن ملک نے متنارع دوہری شہریت کے حوالے سے خود پر ہونے والی تنقید کو بنیاد بناتے ہوئے پارلیمان کے ایوانِ بالا کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے دوہری شہریت رکھنے والے قانون سازوں سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران رحمٰن ملک کی سینیٹ کی رکنیت گزشتہ ماہ معطل کر دی تھی۔
کراچی میں منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر داخلہ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں سیاسی مخالفین براہ راست اُن کا نام لے کر یہ الزام لگا رہے تھے کہ پارلیمان میں دہری شہریت سے متعلق قانون متعارف کرانے کا مقصد اُنھیں فائدہ پہنچانا ہے۔
’’میں سے سینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ اس لیے دیا ہے ... (کیوں کہ) میں اُن پاکستانیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کا مظاہرہ کروں جو بیرون ملک (رہائش پزیر) ہیں۔‘‘
رحمٰن ملک نے کہا کہ اُنھوں نے حکمران پیپلز پارٹی کی قیادت کو پیر کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا اور وہ اس کے فیصلے کے منتظر ہیں۔
’’میں کل وزیرِاعظم (راجہ پروز اشرف) صاحب کو ملا، میں نے کہا کہ اگر یہ مناسب سمجھتے ہیں تو میں اپنے موجود عہدے سے بھی استعفی دیتا ہوں تو اُنھوں نے مجھے منع کر دیا۔‘‘
اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر دعویٰ کیا کہ وہ برطانوی شہریت ترک کر چکے ہیں اور اس کے دستاویزی ثبوت بھی موجود ہیں۔
’’میں اب برطانوی شہریت نہیں رکھتا ... میں نے اپنی درخواست اور حلف نامے جمع کرا دیے تھے اور اگر اس ملک (بطانیہ) میں تاخیر ہوئی ہے تو اس کی ذمہ داری میری نہیں ہے‘‘۔
وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے دہری شہریت سے متعلق بل منگل کو سینیٹ میں جمع کرایا۔ اس مسودہ قانون کے تحت وہ پاکستانی جو کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھتے ہیں وہ بھی پارلیمان کے رکن منتخب ہو سکیں گے۔
عدالت عظمیٰ نے دوہری شہریت رکھنے والے قانون سازوں سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران رحمٰن ملک کی سینیٹ کی رکنیت گزشتہ ماہ معطل کر دی تھی۔
کراچی میں منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر داخلہ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں سیاسی مخالفین براہ راست اُن کا نام لے کر یہ الزام لگا رہے تھے کہ پارلیمان میں دہری شہریت سے متعلق قانون متعارف کرانے کا مقصد اُنھیں فائدہ پہنچانا ہے۔
’’میں سے سینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ اس لیے دیا ہے ... (کیوں کہ) میں اُن پاکستانیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کا مظاہرہ کروں جو بیرون ملک (رہائش پزیر) ہیں۔‘‘
رحمٰن ملک نے کہا کہ اُنھوں نے حکمران پیپلز پارٹی کی قیادت کو پیر کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا اور وہ اس کے فیصلے کے منتظر ہیں۔
’’میں کل وزیرِاعظم (راجہ پروز اشرف) صاحب کو ملا، میں نے کہا کہ اگر یہ مناسب سمجھتے ہیں تو میں اپنے موجود عہدے سے بھی استعفی دیتا ہوں تو اُنھوں نے مجھے منع کر دیا۔‘‘
اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر دعویٰ کیا کہ وہ برطانوی شہریت ترک کر چکے ہیں اور اس کے دستاویزی ثبوت بھی موجود ہیں۔
’’میں اب برطانوی شہریت نہیں رکھتا ... میں نے اپنی درخواست اور حلف نامے جمع کرا دیے تھے اور اگر اس ملک (بطانیہ) میں تاخیر ہوئی ہے تو اس کی ذمہ داری میری نہیں ہے‘‘۔
وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے دہری شہریت سے متعلق بل منگل کو سینیٹ میں جمع کرایا۔ اس مسودہ قانون کے تحت وہ پاکستانی جو کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھتے ہیں وہ بھی پارلیمان کے رکن منتخب ہو سکیں گے۔