پاکستان نے جمعہ کے روز کئی کمپنیوں اور افراد پر سپر ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ حکومتی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کے متمول اور امیر افراد اپنی ذمہ داریاں محسوس کرتے ہوئے مزید ٹیکس ادا کریں تاکہ انہیں کم آمدنی والے اور غریب طبقات کی فلاح و بہبود پر صرف کیا جا سکے۔
سپر ٹیکس کیا ہوتا ہے؟
سپر ٹیکس ایک ایسا اضافی ٹیکس ہے جو عمومی یا بنیادی ٹیکس کے اوپر لگایا جاتا ہے۔ یہ مخصوص حالات یا ایمرجنسی میں ہنگامی اقدام کے طور پر ایک خاص مدت کے لیے لگایا جاتا ہے، جیسا کہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ مالی سال 2022 کے لیے لگایا جانے والا یہ ٹیکس صرف ایک سال کے لیےہے اور اس سے بجٹ خسارہ کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
سپر ٹیکس کا مقصد کیا ہوتا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ سپر ٹیکس کا عموماً مقصد بیان نہیں کیا جاتا کیونکہ جس ٹیکس کا مقصد بتا دیا جاتا ہے وہ لیویز کی مد میں چلا جاتا ہے۔جب کہ پاکستان کی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ٹیکس سے اکھٹے ہونے والی رقم کو غربت کے خاتمے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
پاکستان میں کون سپر ٹیکس دے گا؟
30 کروڑ سے زیادہ منافع کمانے والے کچھ مخصوص سیکٹرز کے اداروں پرمالی سال 2022 کے منافع پر ون ٹائم 10 فیصد سپر ٹیکس نافذ کیا گیا ہے۔ ٹیکس کے دائرہ کار میں شوگر، سمینٹ، سٹیل، ٹیکسٹائل، تمباکو، کھاد، بینکنگ، تیل اور گیس، مشروبات، آٹو سیکٹر،ایئرلائىنز، کیمیکل اور ایل این جی ٹرمینل کے شعبے شامل ہیں۔
باقی تمام شعبوں پر مالی سال 2022 کے لیے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 29 فیصد سے بڑھا کر33 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق حکومت کو اس سے300 ارب تک کے اضافی محصولات ملیں گے۔
انکم ٹیکس میں اضافے کی تجویز
اسی طرح تنخواہ دار طبقے پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔جس کے مطابق 50 ہزار سے ایک لاکھ ماہانہ تک کی تنخواہ پانے والوں پر ڈھائى فیصد ، ایک لاکھ سے تین لاکھ ماہانہ کمانے والوں پر ٹیکس کی شرح 12 فیصد ہوگی۔
حکومت ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر سے 50 ارب روپے جمع کرنا چاہتی ہے جب کہ پیٹرولیم لیوی کو50 روپے فی لیٹر تک محدود کر نے کی تجویز دی گئی ہے۔