سندھ کے شہر سکھر کے قریب ٹرین اور بس کے درمیان ٹکر سے کم از کم 16 افراد ہلاک جب کہ دو درجن کے قریب زخمی ہو گئے۔ حادثہ اس وقت ہوا جب بس ریلوے کراسنگ سے گزرتے ہوئے ٹرین کے سامنے آ گئی۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی سے راولپنڈی جانے والی پاکستان ایکسپریس اس وقت پٹری کراس کرنے والی مسافر بس سے ٹکرائی جب وہ روہڑی جنکشن سے تقریباً 12 کلومیٹر دور تھی۔
کمشنر سکھر شفیق احمد مہیسر نے بتایا کہ کراچی سے سرگودھا جانے والی بس کا ڈرائیور قومی شاہراہ پر ٹریفک جام ہونے کے باعث لنک روڈ سے شارٹ کٹ کے ذریعے جا رہا تھا کہ ٹرین کی زد میں آ گیا۔
ٹرین سے ٹکر کے بعد بس کے کئی ٹکڑے ہو گئے اور حادثے کے مقام پر ہر طرف نعشیں اور زخمی ہی زخمی نظر آرہے تھے۔
حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ادارے موقع پر پہنچے اور امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔ بس کے ٹکڑوں میں پھنسے ہوئے زخمیوں اور نعشوں کو مشینری کے بغیر نکالنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
زخمیوں کو فوری طور پر روہڑی کے تعلقہ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ حکام کے مطابق شدید زخمیوں کو سکھر کے سول اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔ حادثے کے مقام پر اندھیرے کے باعث امدادی کاموں میں دقت کا سامنا ہے۔
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے حادثے کے بعد خیرپور کے اسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے زخمیوں کو بروقت طبی امداد اور علاج فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حادثے میں ٹرین کا اسسٹنٹ ڈرائیور زخمی جب کہ انجن کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ تاہم ٹرین میں سوار مسافر محفوظ رہے۔
حادثے کی فوری انکوائری کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر کے مطابق حادثہ، کراسنگ پر پھاٹک ٹھیک نہ ہونے اور بظاہر بس ڈرائیور کی لاپروائی کی وجہ سے پیش آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے کے 2470 کراسنگ ایسے ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کے لیے ریلوے حکام متعدد بار صوبائی حکومتوں کو خط لکھ چکے ہیں لیکن انہیں ابھی تک ٹھیک نہیں کیا گیا۔