اسلام آباد —
پاکستان نے اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ ملک میں نئی جمہوری حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ سے تعلقات میں بہتری اور طویل المدت شراکت داری کے اسٹرایٹیجک مذاکرات سے روابط میں مضبوطی آئے گی۔
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بتایا کہ توقع ہے کہ آئندہ ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف اور امریکہ کے صدر براک اوباما کے درمیان ملاقات ہو گی۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا حالیہ دورہ پاکستان انتہائی مفید رہا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تعطل کا شکار اسٹرایٹیجک مذاکرات کی بحالی کا اعلان کیا گیا۔
’’ہم اُن اہم نکات پر کام کر رہے ہیں جو اسٹرایٹیجک تعلقات کو مضبوط بنا سکیں، اس میں ظاہر ہے کہ اولیت اقتصادی اور تجارتی عوامل کو دی جائے کیوں کہ ہماری ترجیح ہے کہ ’ٹریڈ نا ایڈ‘ ہے اور اسی لیے ہم تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مزید وسعت دینا ہو گی۔
’’جان کیری نے ہمارا یہ موقف تسلیم کیا ہے کہ گزشتہ بارہ سال سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو افغانستان کے ’نکتہ نظر‘ سے دیکھا جا رہا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ان تعلقات کو نئے سرے سے استوار کیا جائے۔‘‘
سرتاج عزیر کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورے کے دوران ڈرون حملوں سے متعلق پاکستان کی تشویش سے بھی اُنھیں آگاہ کیا گیا۔
اُن کہنا تھا کہ پاکستانی علاقوں میں ڈرون حملوں سے دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
پاکستانی حکام اور مبصرین یہ کہتے رہے ہیں کہ رواں سال کے اواخر میں افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے تناظر میں واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان قریبی تعلقات بہت اہم ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ ہفتوں میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف سطحوں پر ہونے والے مذاکرات میں اس ضمن میں بات چیت کی جائے
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بتایا کہ توقع ہے کہ آئندہ ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف اور امریکہ کے صدر براک اوباما کے درمیان ملاقات ہو گی۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا حالیہ دورہ پاکستان انتہائی مفید رہا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تعطل کا شکار اسٹرایٹیجک مذاکرات کی بحالی کا اعلان کیا گیا۔
’’ہم اُن اہم نکات پر کام کر رہے ہیں جو اسٹرایٹیجک تعلقات کو مضبوط بنا سکیں، اس میں ظاہر ہے کہ اولیت اقتصادی اور تجارتی عوامل کو دی جائے کیوں کہ ہماری ترجیح ہے کہ ’ٹریڈ نا ایڈ‘ ہے اور اسی لیے ہم تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مزید وسعت دینا ہو گی۔
’’جان کیری نے ہمارا یہ موقف تسلیم کیا ہے کہ گزشتہ بارہ سال سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو افغانستان کے ’نکتہ نظر‘ سے دیکھا جا رہا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ان تعلقات کو نئے سرے سے استوار کیا جائے۔‘‘
سرتاج عزیر کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورے کے دوران ڈرون حملوں سے متعلق پاکستان کی تشویش سے بھی اُنھیں آگاہ کیا گیا۔
اُن کہنا تھا کہ پاکستانی علاقوں میں ڈرون حملوں سے دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
پاکستانی حکام اور مبصرین یہ کہتے رہے ہیں کہ رواں سال کے اواخر میں افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے تناظر میں واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان قریبی تعلقات بہت اہم ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ ہفتوں میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف سطحوں پر ہونے والے مذاکرات میں اس ضمن میں بات چیت کی جائے