دفتر خارجہ کی ترجما ن تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں تنزلی کا تاثر درست نہیں اور یہ صحیح سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ رواں ماہ کے اواخر میں دوطرفہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کا ایک نیا دور شروع ہوگا جس کی تفصیلات طے کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان رابطے جاری ہیں اور پاکستان اس بات چیت کا شدت سے منتظر ہے ۔
وائس آف امریکہ سے گفتگوکرتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان نے توقع ظاہر کی کہ اسلام آباد میں ہونے والے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ میں طے شدہ پروگرام کے تحت امریکی وفد کی قیات وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کریں گی۔ امریکی صدربراک اوباما کے رواں سال پاکستان کے مجوزہ دورے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کو ابھی تفصیلات طے کرنا باقی ہیں ۔
دریں اثناء پاکستان میں عمومی طور پر اس توقع کا اظہار کیا جارہا تھا کہ ایک ہفتہ قبل ایبٹ آباد میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ایک غیر جانبدار پارلیمانی کمیشن کے قیام کا اعلان کریں گے جو شفاف انداز میں نا صرف ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کی وجوہات منظر عام پر لائے گا بلکہ یہ اس بات کا بھی احاطہ کرے گا کہ القاعدہ کے مفرور رہنماء کی پناہ پر امریکی فورسز کے خفیہ آپریشن سے پاکستانی افواج کیوں لاعلم رہیں۔
لیکن پیر کے روز وزیراعظم گیلانی نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ فوجی جنرل کی سربراہی میں یہ تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور سکیورٹی ادارے اراکین پارلیمان کو جمعہ کے روز بند کمرے کے اجلاس میں تفصیلات سے آگاہ کریں گے ۔ اس پیش رفت کے بعد عمومی طور پر پاکستان میں ان تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ نا تو ماضی میں سلامتی کے اُمور پر ناکامی کی فوجی تحقیقات بروقت منظرپر عام آسکیں اور نہ ہی مستقبل قریب میں ایسا ہونے کی توقع ہے۔
ناقدین کے خیال میں پاکستان میں منتخب پارلیمان کے اراکین اور سیاسی حکومت کے قائدین فوج کے ادارے کے احتساب کا مطالبہ کرنے سے گریزاں ہیں کیوں کہ 63 سالہ تاریخ میں جمہوری نظام میں بار بار کی فوجی مداخلت سے سیاسی جماعتیں بظاہر انجانے خوف کا شکار ہیں ۔
اس کیفیت کا اظہار منگل کواسلام آباد میں جاری کی جانے والی اُس رپورٹ میں بھی کھل کر کیا گیا ہے جس میں پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت اور فروری 2008ء میں وجود میں آنے والی موجود ہ پارلیمان کی کارکردگی کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کی رپورٹ کے
مطابق پارلیمان اورمنتخب سیاسی حکومت خارجہ پالیسی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت قومی سلامتی کے دیگراُمو رپربظاہر فوج کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہے اور یوں اس نے اپنے اختیارات سلامتی اداروں کے حوالے کر رکھے ہیں۔