رسائی کے لنکس

افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء اور پاک امریکہ تعلقات


افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء اور پاک امریکہ تعلقات
افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء اور پاک امریکہ تعلقات

اوباما انتظامیہ کے منصوبے کے مطابق افغانستان سے فوجوں کے مرحلہ وار انخلا کا آغاز چند ہفتوں میں ہو جائے گا۔تجزیہ کاروں کے مطابق افغانستان میں امریکی حکمت عملی کی کامیابی کے لئے سیاسی تصفیے کا عمل اہم ہے جس میں پاکستان کا کردار کلیدی ہے۔پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد کی فضا قائم کرنے کے لیے واشنگٹن کے ماہرین کئی تجاویز دے رہے ہیں۔

القاعدہ کے رہنما اوسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں کے باوجودماہرین کا کہنا ہے کہ تعلقات ابھی جمود کا شکارہی نظر آتے ہیں ۔ دونوں ملکوں کے حساس اداروں کے درمیان اعتماد میں کمی اور پاکستان کے اصرار پر کئی امریکی اہلکاروں کے ملک چھوڑنے کی خبروں کے بعد امریکہ میں اس معاملے کے مختلف پہلووں پر غور جاری ہے ۔ واشنگٹن کے تحقیقی ادارے اٹلانٹک کونسل سے منسلک تجزیہ نگار شجاع نواز کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کے بارے میں کچھ کہنا ابھی مشکل ہے۔

اوبا ما انتظامیہ پچھلے چند برسوں سے افغان پالیسی کے معاملات پر بات چیت کے لئے پاکستان کی فوجی قیادت پر انحصار کرتی رہی ہے۔ مگر حالیہ کچھ واقعات کے پس منظر میں پاکستان کے اندر فوجی قیادت اور حساس اداروں پر تنقید کے بعد واشنگٹن میں کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ کو فوج کی بجائے پاکستانی سویلین حکام سے تعلقات مضبوط کرنے چاہیں۔

امریکی تجزیہ کار بروس رائیڈل کہتے ہیں کہ بد قسمتی سے پچھلے چند سالوں سے ہم فوج کی اعلیٰ قیادت پر بہت زیادہ انحصار کرتے رہے ہیں۔ ہمیں پاکستان کے سویلین حکام کی مدد کرنی چاہیے کہ وہ زیادہ اختیارات اپنے ہاتھ میں لیں۔ پاکستان کے فوجی اور سویلین اداروں کے درمیان توازن پیدا کرنے کا یہی حل ہے۔

اب جب کہ امریکہ افغانستان سے اپنی افواج نکالنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے والا ہے اور وہاں سیاسی استحکام کے لئے افغان حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کر رہا ہے ، واشنگٹن میں تصفیے کے عمل میں پاکستان کا کردار بھی بحث کا موضوع ہے۔ امریکی کانگرس کے کچھ اراکین کا خیال ہے کہ مصالحت ہی افغانستان سے نکلنے کا واحد حل ہے۔ کانگرس کے رکن جم مک گوویرن کہتے ہیں کہ پاکستان افغانستان میں صلح کے عمل کا اہم حصہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں پاکستان کو افغانستان میں تصفیے کا حصہ ہونا چاہیے۔ پاکستان نے افغانستان میں جنگ کی وجہ سے بہت نقصان اٹھایا ہے کیونکہ افغان جنگ کی وجہ سے ہزاروں عسکریت پسند سرحد پار کرکے پاکستان میں داخل ہوئے جس سے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ اس لئے ضروری ہے کہ پاکستان مذاکرات کا حصہ ہو۔

افغانستان سے فوجوں کے انخلا ءکے پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر نے واضح کیا تھا کہ افغان سیکیورٹی فورسز کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ طالبان کے ساتھ مصالحت کے عمل کو آگے بڑھائے گا۔ ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق طالبان کے ساتھ ہونے والے روابط ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی کامیابی کا بہت حد تک دارومدار پاکستان کے کردار پر ہوگا۔

XS
SM
MD
LG