فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کی کوشش جاری رکھے گی جب کہ ان کی فتح تنظیم حریف فلسطینی دھڑے حماس پر مفاہمت کے لیے زور دیتی رہے گی۔
مسٹر عباس نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کے دن کیا جب کہ ایک روز قبل مصر کی ثالثی میں حماس اور فتح کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں دونوں حریف تنظیموں نے اتحاد کے ایک ابتدائی معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
فلسطینی دھڑوں کے درمیان ہونے والے معاہدے میں ایک عبوری حکومت کے قیام اور اس کے بعد ایک سال کے اندر صدارتی اور قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کرانے کے لیے کہا گیا ہے۔
اس معاہدےپر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے بدھ کے روز شدید تنقید کی تھی کیونکہ اسرائیل حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مسٹر عباس کو اسرائیل کے ساتھ امن یا پھر حماس کے ساتھ امن میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں کے ساتھ امن سے رہنا خارج از امکان ہے۔
2007ء میں حماس اور فتح الگ ہوگئی تھیں۔ حماس کے پاس غزہ کی ساحلی پٹی کا کنٹرول ہے جب کہ حکمران جماعت فتح کی مغربی کنارے پر حکومت قائم ہے۔ دونوں علاقوں کے درمیان اسرائیل واقع ہے جو دونوں کے درمیان معمول کی آمدروفت کی اجازت نہیں دیتا۔
اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان امن مذاکرات میں حماس فریق نہیں ہے۔ حماس کے زیر قبضہ علاقوں سے اسرائیل پر عموماً راکٹ داغے جاتے ہیں اور اسرائیل ان کے ردعمل میں حماس کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کرتا ہے۔