رسائی کے لنکس

نور مقدم قتل کیس، ملزم کے والدین اور دو ملازمین دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


اسلام آباد پولیس نے اتوار کو ملزم کے والد اور دو ملازمین کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔
اسلام آباد پولیس نے اتوار کو ملزم کے والد اور دو ملازمین کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈیوٹی مجسٹریٹ نے نور مقدم قتل کیس میں گرفتار ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والدین اور دو گھریلو ملازمین کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

ان چاروں کو گزشتہ رات پولیس نے اعانتِ جرم اور شواہد چھپانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ملزم کے والد کا کہنا تھا کہ میری ہمدردیاں مقتول بچی کے والدین کے ساتھ ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کے حکم پر پولیس نے 'تھیراپی ورکس' نامی ادارے کو بھی سیل کر دیا ہے جہاں ملزم ظاہر جعفر مبینہ طور پر کام کر رہا تھا۔

اتوار کی صبح اسلام آباد پولیس نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والدین اور دو گھریلو ملازمین کو ڈیوٹی مجسٹریٹ شہزاد خان کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد چاروں ملزمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

پولیس نے گزشتہ رات ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی، گھریلو ملازمین افتخار اور جمیل کو شاملِ تفتیش کیا تھا۔

چاروں ملزمان کو شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات پر گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان تمام افراد کو بھی شاملِ تفتیش کیا جا رہا ہے جن کا اس قتل کے ساتھ بطور گواہ یا کسی اورحیثیت میں کوئی تعلق ہو سکتا ہے جب کہ ان تمام افراد اور اس قتل سے جڑے تمام محرکات کے ٹھوس شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔

ظاہر جعفر کے والدین کو سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد کچہری میں ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔

ملزم کے والد نے میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے کہا کہ "میرے شوکت مقدم کے ساتھ خاندانی تعلقات ہیں۔ مجھے شوکت مقدم کے ساتھ ہمدردی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ انصاف ہو۔"

پولیس نے ایف سیون سیکٹر میں واقع ملزم ظاہر جعفر کے گھر سے تمام شواہد جمع کر لیے ہیں اور ان شواہد کا فرانزک کرایا جا رہا ہے۔ ملزم کے ٹیلی فون سمیت کمپیوٹرز اور دیگر سامان قبضہ میں لیا گیا ہے جن کی جانچ پڑتال کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب نور مقدم کيس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقات نے تھیراپی ورکس نامی کلینک کو سيل کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس کلینک میں ملزم ظاہر جعفر ذہنی صحت کے حوالے سے مختلف اسکولز میں لیکچر دیتا رہا ہے اور ان کے ساتھ کام کرتا رہا ہے۔

مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کے مطابق قتل سے قبل گھر کے ملازمین نے ظاہر جعفر کے والدین کو ٹیلی فون پر بتایا تھا جس پر انہوں نے تھیراپی ورکس نامی ادارے کو فون کیا کہ ظاہر جعفر ان کا مریض ہے اور وہ اسے دیکھنے کے پابند ہیں جس کے بعد تھیراپی ورکس کے کچھ اہلکار اس گھر میں پہنچے۔

شوکت مقدم کا کہنا تھا کہ ملزم ظاہر جعفر نے تھیراپی ورکس کے ایک اہلکار پر چھری سے حملہ بھی کیا اور وہ اس وقت شدید زخمی ہے اور پولیس اب تک اس کا بیان حاصل نہیں کر سکی۔

ملزم ظاہر جعفر کے والدین اور ملازمین پر یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے اس بارے میں بر وقت پولیس کو آگاہ نہیں کیا جس کی وجہ سے ایک قیمتی جان ضائع ہو گئی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جس وقت ملزم نے مقتولہ لڑکی کو یرغمال بنایا تھا اگر اسی وقت پولیس کو اطلاع کر دی جاتی تو نور مقدم کو قتل ہونے سے بچایا جا سکتا تھا۔

پولیس کے مطابق انہیں ہنگامہ آرائی شروع ہونے کے کافی دیر بعد ایک پڑوسی نے فون کر کے اطلاع دی جس پر پولیس موقع پر پہنچی۔

سابق سفارت کار شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کو 20 جولائی کی شام سیکٹر ایف سیون میں تیزدھار آلہ سے قتل کر دیا گیا تھا۔ اس اندوہناک واقعے میں مقتولہ کی گردن بھی تن سے جدا کر دی گئی تھی۔

پولیس کے مطابق جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت ملزم ظاہر جعفر کسی نشے کے زیرِ اثر نہیں تھا اور نہ ہی کسی ذہنی مرض میں مبتلا تھا۔

ظاہر جعفر اس وقت دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے جسے پیر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG