رسائی کے لنکس

پیپلزپارٹی اور اے این پی، پی ڈی ایم چھوڑنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کریں: مولانا فضل الرحمٰن


مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کی حیثیت برابر ہے۔ تنظیمی ڈھانچے کے تحت اتحاد میں شامل جماعتوں سے وضاحت طلب کی گئی۔ (فائل فوٹو)
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کی حیثیت برابر ہے۔ تنظیمی ڈھانچے کے تحت اتحاد میں شامل جماعتوں سے وضاحت طلب کی گئی۔ (فائل فوٹو)

پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پ پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے پاس اب بھی پی ڈی ایم میں واپس آنے کا موقع موجود ہے۔

منگل کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی ابہام نہیں کہ دونوں جماعتوں نے پی ڈی ایم کو چھوڑ دیا ہے۔ لیکن ہم اب بھی اُن کو موقع دے رہے ہیں کہ وہ اپنے فیصلوں پر نظرِ ثانی کریں۔

فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پی پی پی اور اے این پی کے عہدے داروں کے استعفے موصول ہو گئے ہیں۔ لیکن وہ فوری طور پر انہیں منظور نہیں کر رہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کی حیثیت برابر ہے۔ تنظیمی ڈھانچے کے تحت اتحاد میں شامل جماعتوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی۔

فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ دونوں سیاسی جماعتوں کے قد کاٹھ کا تقاضا تھا کہ وہ باوقار انداز میں وضاحت کا جواب دیتے لیکن اُنہوں نے کوئی اور راستہ اختیار کیا۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم کبھی نہیں چاہتے تھے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے مابین عہدوں کی لڑائی ہو۔

یاد رہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے حکومتی بینچز کے سینیٹرز سے ووٹ لینے پر پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیے تھے۔

نوٹس پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی جب کہ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

اتحاد برقرار رکھنا ہے تو غلط قدم کی تصحیح کریں‘

پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر کہتے ہیں کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ سیاسی قائدین پی ڈی ایم کے اتحاد کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں تاہم اس کے لیے انہیں اٹھائے گئے غلط اقدامات کی تصحیح کرنا ہو گی

وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اظہارِ وجوہ کا نوٹس ملنے پر تعجب ہوا تاہم پیپلز پارٹی نے فوری ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔ لیکن 10 روز تک پی ڈی ایم رہنماؤں کی جانب سے وضاحت نہ آنے پر علیحدگی کا فیصلہ کیا۔

فرحت اللہ بابر کہتے ہیں کہ اگر پی ڈی ایم اتحاد کو برقرار رکھنا چاہتی ہے تو بات چیت پر کسی کو اعتراض نہیں ہو گا۔

بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے پی ڈی ایم سے غیر مشروط معافی مانگنے کے مطالبے کے سوال پر پیپلز پارٹی سیکریٹری جنرل کہتے ہیں کہ ہمارے اس مطالبے پر بھی بات چیت ہو سکتی ہے۔ البتہ پیپلز پارٹی کو قصور وار قرار دینا اور الزام تراشی کے بیانات کی نفی کرنا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے پی ڈی ایم سیکریٹری جنرل شاہد خاقان عباسی کے اظہارِ وجوہ کے نوٹس پر ردِ عمل ظاہر کیا اور اگر پی ڈی ایم قائدین اتحاد کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو پہلے اس غلط قدم کو درست کرنا ہوگا۔

پی پی پی، اے این پی کی پی ڈی ایم سے علیحدگی

قبل ازیں پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے پی ڈی ایم سے علیحدگی کے بعد حزبِ اختلاف کے اتحاد کی دیگر جماعتوں کا پہلا اجلاس مولانا فضل الرحمٰن کی صدارت میں ہوا۔

اجلاس میں مسلم لیگ (ن)، نیشنل پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، جمعیت علماء اسلام اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔

پیپلز پارٹی نے اتحاد کو باقاعدہ خیر آباد کہتے ہوئے پی ڈی ایم کے عہدوں سے الگ ہونے کے لیے تحریری استعفے مولانا فضل الرحمٰن کو ارسال کر دیے ہیں۔

پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن کے نام بھجوائے گئے تحریری استعفوں میں پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے سینئر نائب صدر، فرحت اللہ بابر، شیری رحمٰن نے اسٹیرنگ کمیٹی کی رکنیت سےاستعفے دیے ہیں۔

XS
SM
MD
LG