امریکی محکمہٴدفاع نے کہا ہے کہ امریکی فضائی کارروائی میں لیبیا میں داعش گروپ کا سربراہ ہلاک ہوگیا ہے۔
ایک بیان میں، پینٹاگان کے ترجمان پیٹر کُک نے بتایا ہے کہ حملے کا ہدف ابو نبیل تھا، جو عراقی شہری اور القاعدہ کا سرغنہ تھا۔
نبیل کو وسام نجم عبد زید الزبیدی کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔
کُک نے نبیل کو لیبیا میں داعش کے رہنما بتایا، اور کہا کہ اس سال کے اوائل میں جاری ہونے والی ایک وڈیو میں اُنھیں ترجمان کے طور پر دکھایا گیا تھا، جس میں قبطی مسیحیوں کو پھانسیاں دی گئی تھیں۔
کُک کے بقول، ’نبیل کی ہلاکت سے لیبیا میں داعش کے شدت پسند گروپ کو اپنے عزائم کے حصول میں مشکل پیش آئے گی، جن میں داعش کی نئی بھرتیاں، لیبیا میں اڈے قائم کرنا اور امریکہ پر بیرونی حملوں کی منصوبہ سازی کرنا شامل ہے‘۔
اُنھوں نےمزید کہا کہ ’یہ لیبیا میں امریکہ کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کی جانے والی پہلی کارروائی نہیں ہے۔ لیکن، یہ لیبیا میں داعش کے کسی لیڈر کے خلاف پہلی امریکی کارروائی ہے، جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ داعش کے کرتا دھرتا جہاں بھی چھپے ہوں، اُن کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے‘۔
کُک نے کہا کہ نبیل کے خلاف اس حملے کا اختیار اور حکم جمعے کے رات پیرس میں ہونے والے حملوں سے پہلے دیا گیا تھا۔
پیرس کے حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔