سمندری حیات کےماہرین نے پیر کو بتایا ہےکہ اسکاٹ لینڈ کے ایک ساحل پر پھنسنے والی 55 پائلٹ وہیلز مر گئی ہیں۔
اسکاٹ لینڈ کے ٹریگ مہور ساحل پر اتوار کی صبح درجنوں وہیلز کے پھنس جانے کی اطلاعات کے بعد میرین ریسکیورز، کوسٹ گارڈز اور پولیس کو وہاں بلایا گیا تھا۔
برطانوی غوطہ خور میرین لائف ریسکیو نےوہاں دیکھا کہ وہیلز کے غول میں سے صرف 15 بالغ وہیلز اور بچے اس وقت تک سانس لے رہے تھے۔
انہوں نےایسی دو وہیلز کو دوبارہ تیرانے کی کوشش کی جو پانی سے مکمل باہر نہیں آئی تھیں۔
لیکن اتوار کی دوپہر تک ریسکیو ٹیموں نے فیصلہ کیا کہ اتھلےساحل، تیز و تند لہروں اور جتنی دیر سے وہیلز پانی سے باہر تھیں، اسے دیکھتے ہوئے ہمدردی کی بنیاد پر ہلاک کر دیا جائے۔
خیراتی ادارے 'اسکاٹش میرین اینیمل اسٹریڈنگ اسکیم'کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ پورا غول ایک مادہ وہیل کے پیچھے ساحل پر آیا ہو جب اسےبچے کی پیدائش میں دشواری کا سامنا تھا۔
ادارےنے ایک بیان میں کہا کہ 'پائلٹ وہیلز اپنے مضبوط سماجی بندھنوں کی وجہ سے معروف ہیں، اس لیے اکثر جب ایک وہیل مشکل میں پڑ جاتی ہے اور کہیں پھنس جاتی ہے تو باقی اس کی پیروی کرتی ہیں۔'
میرین اینیمل اسٹرینڈنگ اسکیم نے کہا کہ اس غول کا افسوس ناک انجام وہ نتیجہ ہے جس کی ہم امید نہیں کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ یہ ادارہ ایک طویل عرصے سے سمندری حیات کو بچانے کا کام کر رہا ہے۔ خاص طور پر وہیلز کو جب وہ خشکی پر پھنس جاتی ہیں۔
ماہرین وہیلز کا پوسٹ مارٹم کریں گے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ وہیلز کی موت کی وجہ کیا ہے۔
اسکاٹ لینڈ کی میرین اینیمل اسٹرینڈنگ اسکیم سے تعلق رکھنے والے اینڈریو براؤنلو نے کہا کہ یہ ایک 'یادگار کام' ہوگا۔
انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو بتایا کہ 'مرنے والی وہیلز کی تعداد کے لحاظ سے یہ ہمارے پاس سب سے بڑا کام ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ماہرین کچھ وہیلز کے نمونے اور ڈیٹا لیں گے اور لاشوں کو لینڈ فل سائٹ پر لے جایا جائے گا جہاں پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد دفنایا جائے گا۔
اس رپورٹ کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس کا فراہم کردہ ہے۔