رسائی کے لنکس

مسلم لیگ ن کی حکمت عملی تبدیل، متحدہ اور جے یو آئی کیساتھ نئے سفر کی شروعات


مسلم لیگ ن کی حکمت عملی تبدیل، متحدہ اور جے یو آئی کیساتھ نئے سفر کی شروعات
مسلم لیگ ن کی حکمت عملی تبدیل، متحدہ اور جے یو آئی کیساتھ نئے سفر کی شروعات

متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جے یو آئی کے امیدوار عبدالغفور حیدری کی حمایت کے بعد مسلم لیگ ن کے موقف میں جمعرات کو سینیٹ کے پہلے اجلاس کے موقع پر واضح لچک دیکھی گئی

پاکستان میں حکومت کے خلاف گرینڈ الائنس کی خبریں اگر چہ اب دم توڑ چکی ہیں مگر جمعرات کوسیاسی تنہائی کا تاثر ختم کرنے کے لئے مسلم لیگ ن کی حکمت عملی میں واضح تبدیلی محسوس کی گئی اور وہ تمام اختلافات بھلا کر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں مثلاً ایم کیو ایم اور جے یو آئی کے ساتھ مل کر نئے سفرکی شروعات کرتی دکھائی دی ۔ماہرین مسلم لیگ ن کی نئی صف بندیوں کی کوششوں سے اگر چہ کوئی بڑی تبدیلی آتی نہیں دیکھ رہے تاہم آئندہ انتخابات میں اس کے نمایاں اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کا معاملہ گرینڈ الائنس میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوا اوراس پر مسلم لیگ ن کا سخت موقف سامنے آیا کہ جے یو آئی اور مسلم لیگ ن آمنے سامنے کھڑے ہو گئے تاہم متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جے یو آئی کے امیدوار عبدالغفور حیدری کی حمایت کے بعد مسلم لیگ ن کے موقف میں جمعرات کو سینیٹ کے پہلے اجلاس کے موقع پر واضح لچک دیکھی گئی ۔

دسمبر دو ہزار دس میں جے یو آئی (ف) کی حکومت سے علیحدگی کے بعد سب سے پہلے مولانا فضل الرحمن نے ہی گرینڈ الائنس کی کوششیں شروع کیں اور ایم کیو ایم کی دوبارہ حکومت سے علیحدگی کے بعد ان کی کوششوں میں مزید تیزی دیکھی گئی تاہم سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کی تقرری پر ن لیگ سے اختلافات کے باعث یہ بیل منڈے نہ چڑھ سکی اور مولانا فضل الرحمن نے نواز شریف کو گرینڈ الائنس میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ۔

اس تمام تر صورتحال میں اپوزیشن دو حصوں میں بٹی نظر آئی ۔ جے یو آئی اور ایم کیو ایم ایک جانب ہو گئیں اور مسلم لیگ ن اکیلی دوسری طرف کھڑی نظر آئی ، سیاسی پنڈت مسلم لیگ ن کو سیاسی تنہائی کا شکار جماعت قرار دینے لگے اور یہی وجہ ہے کہ جمعرات کو اس کی حکمت عملی میں واضح تبدیلی دیکھی گئی۔ ایک جانب تو مسلم لیگ ن کے رہنماؤں احسن اقبال اور خواجہ آصف کی مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تو دوسری جانب پارلیمنٹ ہاؤس میں مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے درمیان اہم اجلاس منعقد ہوا جس کے بعد مسلم لیگ ن کے سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں نے اہم معاملات پر مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا ہے ۔

اس کے علاوہ مسلم لیگ ن اور جماعت اسلامی سے بھی رابطے کی خبریں میڈیا میں زیر گشت رہیں جن کے مطابق مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما راجہ ظفر الحق اور مخدوم جاوید ہاشمی نے جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد اور لیاقت بلوچ سے لاہور میں اہم ملاقات کی ۔دونوں جماعتوں نے غیر مشروط تعاون اور رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔

ماہرین کے مطابق جے یو آئی سے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی ملاقات سے اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ اس نے سینیٹ میں جے یو آئی کے قائد حزب اختلاف کو آخر کار تسلیم کر ہی لیا ہے اور اس کے بعد ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے ملاقاتوں سے گمان ہے کہ اب اس کے موقف میں چھوٹی جماعتوں کے لئے لچک پیدا ہو رہی ہے ۔اگر چہ فوری طور پر مسلم لیگ ن کی نئی صف بندیوں کی کوششوں سے حکومت پر کوئی خاص اثرات محسوس نہیں ہو رہے تاہم آئندہ انتخابات میں اس کے نمایاں اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ۔

XS
SM
MD
LG