امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے دستِ راست سے ملاقات کی ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے 12 جون کو سنگاپور میں ہونے والی ممکنہ سربراہ ملاقات پر تبادلۂ خیال کیا۔
پومپیو اور کم یونگ چول کی ملاقات بدھ کی شب نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر کے نزدیک واقع ایک فلیٹ میں ہوئی۔
کم یونگ چول شمالی کوریا کی انٹیلی جنس کے سابق سربراہ اور ملک کی حکمران کمیونسٹ جماعت کی سینٹرل کمیٹی کے نائب چیئرمین ہیں جو گزشتہ روز براستہ بیجنگ نیویارک پہنچے تھے۔
وہ گزشتہ 18 برسوں میں امریکہ کا دورہ کرنے والے شمالی کوریا کے پہلے اہم رہنما ہیں۔
مائیک پومپیو نے بدھ کی رات اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ملاقات کی تصویریں شیئر کی ہیں جن میں سے ایک میں وہ کم یونگ چول کے ساتھ ہاتھ ملا رہے ہیں۔ ایک اور تصویر میں دونوں رہنماؤں کو کھانے کی میز پر بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں امریکی وزیرِ خارجہ نے لکھا ہے کہ کم یونگ چول کے ساتھ کھانے پر ہونے والی ان کی ملاقات اچھی رہی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے ملاقات سے قبل اور بعد میں فلیٹ کے باہر جمع صحافیوں سے گفتگو نہیں کی۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بدھ کو ہونے والی ملاقات رسمی تھی اور دونوں رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات جمعرات کو ہوں گے۔
ملاقات سے قبل اپنے ایک ٹوئٹ میں مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ وہ کم جونگ ان سے صدر ٹرمپ کی متوقع ملاقات کے بارے میں نیو یارک میں کم یونگ چول سے بات چیت کے منتظر ہیں۔
اپنے ٹوئٹ میں امریکی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا تھا کہ امریکہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
لیکن وائٹ ہاؤس واضح کرچکا ہے کہ خطے سے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کا اطلاق وہاں موجود امریکی ہتھیاروں پر نہیں ہوگا۔
امریکہ نے شمالی کوریا کی جانب سے کسی حملے کی صورت میں جنوبی کوریا کے تحفظ کے لیے وہاں جوہری آب دوزیں اور ایسے جنگی طیارے تعینات کر رکھے ہیں جو جوہری بم لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شمالی کوریا کے پاس 12 سے زائد جوہری ہتھیار موجود ہیں اور اس نے حال ہی میں ایسے اشارے دیے ہیں کہ وہ اپنا جوہری پروگرام ختم کرنے پر آمادہ ہے۔
امریکہ کا دورہ کرنے والے کم یونگ چول شمالی کوریا کی فوج کے فور اسٹار جنرل ہیں اور ان کی مائیک پومپیو سے یہ تیسری ملاقات تھی۔ اس سے قبل دونوں رہنما دو بار پیانگ یانگ میں مل چکے ہیں جب پومپیو نے وہاں کا دورہ کیا تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مجوزہ سربراہی ملاقات کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان سنگاپور اور شمالی و جنوبی کوریا کے سرحدی گاؤں پن مون جوم میں بھی بات چیت ہوئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف جو ہیگن کی سربراہی میں سنگاپور جانے والے ایک وفد نے بدھ کو شمالی کوریا کے ایک وفد سے ملاقات کی جس میں سربراہی اجلاس کی تیاریوں کو جائزہ لیا گیا ۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں وفود کے درمیان جمعرات کو مزید بات چیت متوقع ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ پن مون جوم میں موجود امریکی وفد نے بدھ کو مسلسل چوتھے روز بھی شمالی کورین حکام سے ملاقاتیں کی۔
ترجمان کے مطابق امریکی وفد کی بات چیت جاری رہے گی اور اب تک ہونے والی ملاقاتوں کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے نام اپنے ایک خط میں دونوں رہنماؤں کے درمیان 12 جون کو سنگاپور میں ہونے والی ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
لیکن بعد ازاں شمالی کوریا کے مثبت جواب اور ملاقات پر اصرار کے بعد اگلے ہی روز صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ملاقات کے انعقاد کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان رابطے جاری ہیں۔