امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ان کے اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے دستِ راست کم یونگ چول کے درمیان جمعرات کو ہونے والے مذاکرات میں مجوزہ سربراہی ملاقات سے متعلق "حقیقی پیش رفت" ہوئی ہے۔
نیویارک میں شمالی کوریا کے وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد جمعرات کی شام صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے دعویٰ کیا کہ سربراہی ملاقات کی شرائط کے تعین اور حالات سازگار بنانے کی جانب گزشتہ 72 گھنٹوں میں حقیقی پیش رفت ہوئی ہے۔
تاہم ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان ملاقات کے انعقاد کے لیے اب بھی بہت سا کام کرنا باقی ہے۔
پریس کانفرنس میں مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا مستقبل میں ایک نئی حکمتِ عملی اختیار کرنے پر غور کر رہا ہے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پیانگ یانگ کو اپنی سلامتی یقینی بنانے کے لیے ایک بالکل مختلف راستہ چننا ہوگا جو ان کے بقول جوہری ہتھیاروں کے مکمل اور قابلِ تصدیق خاتمے سے ہی ممکن ہے۔
پومپیو نے کہا کہ دونوں ملک اس وقت اپنے تعلقات کے ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں اور اگر انہوں نے اس موقع کو ضائع کردیا تو یہ ایک المیہ ہوگا۔
کم یونگ چول شمالی کوریا کی انٹیلی جنس کے سابق سربراہ اور ملک کی حکمران کمیونسٹ جماعت کی سینٹرل کمیٹی کے نائب چیئرمین ہیں جو بدھ کو نیویارک پہنچے تھے۔ وہ گزشتہ 18 برسوں میں امریکہ کا دورہ کرنے والے شمالی کوریا کے پہلے اہم رہنما ہیں۔
مائیک پومپیو نے بدھ کو بھی شمالی کورین رہنما کے ساتھ عشائیے پر غیر رسمی ملاقات کی تھی جس کے بعد جمعرات کو دونوں رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات ہوئے۔
ملاقات کے بعد امریکی وزیرِ خارجہ نے صحافیوں کو بتایا کہ امکان ہے کہ کم یونگ چول جمعے کو واشنگٹن ڈی سی جائیں گے جہاں وہ صدر ٹرمپ کو کم جونگ ان کا ذاتی خط دیں گے۔
امریکی وزیرِ خارجہ کی صحافیوں کے ساتھ گفتگو سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ پومپیو اور کم یونگ چول کے درمیان بات چیت ٹھیک جارہی ہے اور انہیں امید ہے کہ وہ شمالی کوریا کے سربراہ کے ساتھ طے شدہ شیڈول کے مطابق 12 جون کو سنگاپور میں ملاقات کریں گے۔
امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ اس خط کا متن جاننے کے منتظر ہیں جو شمالی کوریا کا وفد واشنگٹن لارہا ہے۔
بعد ازاں برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو ایک انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار مکمل طور پر ترک کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے انہیں کم جونگ ان سے ایک سے زیادہ ملاقاتیں کرنا پڑسکتی ہیں۔
لیکن ساتھ ہی امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ شمالی کوریا کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام کے خاتمے کے لیے جلد از جلد کسی معاہدے پر اتفاق ہوجائے۔