’’ اسلام آباد کا موسم بہت اچھا تھا لیکن 15 جون کے بعد اچانک اتنی گرمی پڑنے لگی کہ برداشت کرنا مشکل ہوگیا۔ مجھے اس شہر میں رہتے ہوئے 20 برس ہو گئے ہیں لیکن میں نے کبھی اتنی گرمی محسوس نہیں کی۔ شکر ہے کہ اب بارش ہونے سے گرمی کا زور ٹوٹا ہے۔‘‘
یہ کہنا ہے 45 سالہ زاہد خان کا جو اسلام آباد کے رہائشی ہیں اور وہ پاکستان میں گرمی کے پارے میں اچانک اتار چڑھاؤ پر حیران ہونے و الے تنہا فرد نہیں ہیں کیوں کہ گزشتہ ایک ماہ سے ملک کے مختلف حصوں میں موسمی تبدیلیوں کے کئی حیران کُن مناظر دیکھے گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، جون میں ویسٹرن ڈسٹربنس کی وجہ سے ملک کے بیشتر حصوں میں کہیں بادل چھائے رہے تو کہیں برف باری، ژالہ باری، آندھی بارشیں بھی دیکھنے کو ملیں جس کے سبب مئی کا مہینہ پہلے کے مقابلے میں ٹھنڈا رہا۔ اس کے مقابلے میں گزشتہ برس مارچ، اپریل، مئی اور جون گرم ترین مہینے تھے۔
پاکستان میں مون سون سے قبل پری مون سون سیزن میں ہونے والی بارشوں کا بھی آغاز ہو گیا ہے۔ ان بارشوں سے قبل ملک بھر میں شدید گرمی کی لہر جاری تھی جس میں ہیٹ ویو کے ساتھ مختلف شہروں میں درجہ حرارت اوسطًا 45 سے 47 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مئی اور جون ویسے بھی گرم ترین مہینے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر گرمی کی شدید لہر بھی ان ہی مہینوں میں آتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس برس پنجاب، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے شہر چاغی اور سبی میں شدید گرمی ریکارڈ کی گئی جس کی بنیادی وجہ بالائی سطح پر ہائی پریشر کا بننا بتایا جاتا ہے۔ اس صورت میں ہوا جو نیچے ہوتی ہے وہ اپنی جگہ بار بار تبدیل کرتی ہے جس کے نتیجے میں ہوا کمپریشن پیدا کرتی ہے تو گرمی بڑھ جاتی ہے۔
صوبۂ سندھ اور بلوچستان تو اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں تاہم گزشتہ ہفتے سے لاہور، اسلام آباد، وسطی پنجاب، خیبر پختونخواہ، آزاد کشمیر میں پری مون سون بارشوں کا آغاز ہوتے ہی گرمی کی شدت میں واضح کمی آئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بھارت میں مئی کے دوسرے ہفتے سے ہی مون سون شروع ہوجاتا ہے۔ رقبے کے لحاظ سے بھارت وسیع ملک ہے تو مون سون پھیلتے پھیلتے جون کے آخری ہفتے تک راجسھتان پہنچتا ہے جس کے بعد پاکستا ن میں بھی مون سون کی بارشیں جولائی کے پہلے ہفتے میں شروع ہوجاتی ہیں جو ستمبر تک جاری رہتی ہیں ۔
مون سون میں بارشیں معمول سے زیادہ ہوں گی؟
محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق، 25 جون سے شروع ہونے والی بارشوں کا سلسلہ ایک ہفتہ جاری رہے گا جس کے بعد ان میں کچھ وقفہ آئے گا اور پھر چار جولائی کے بعد سے باقاعدہ طور پر مون سون شروع ہوجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ جولائی سے ستمبر کے آخر تک پاکستان کے جنوبی حصوں؛ سندھ اور بلوچستان میں معمول سے کم بارشیں ہوں گی۔ جب کہ پنجاب کے بعض علاقوں، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے بعض حصوں میں مون سون کی بارشیں معمول سے قدرے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ کہیں یہ تناسب پانچ سے دس فی صد زیادہ تو کہیں بارہ فی صد زائ ہوسکتا ہے ۔
سردار سرفراز کے مطابق اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ پورے جنوبی ایشیا میں مون سون کی بارشیں بحرالکاہل اور بحرہند کے درجۂ حرارت سے جڑی ہوتی ہیں۔ جب بحر الکاہل کا درجہ حررات معمول سے کم ہوں تو اسے لانینا La Ninaکہا جاتا ہے اس نتیجے میں زیادہ بارشیں ہوتی ہیں اور اگر وہاں معمول سے زیادہ درجہ حرارت ہوجائے تو اسے النینو El Ninoکہا جاتا ہے۔اسی لیے موجودہ حالات کے پیشِ نظر کہا جاسکتا ہے کہ بارشیں کم ہوسکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس سندھ اور بلوچستان میں ہونے والی غیر معمولی بارشوں اور سیلاب نے جہاں زرعی اراضی کو شدید نقصان پہنچایا ہے وہیں اس برس کم بارشوں کے باعث زراعت پر منفی اثر پڑے گا۔
ان کے مطابق ضرورت سے کم بارشوں سے فصلوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اور ایسے علاقے جو بارشوں پر انحصار کرتے ہیں وہاں پینے کے پانی کی قلت کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔ماہرین بدلتے موسموں کہ وجہ ماحولیاتی تبدیلی کو قرار دیتے ہیں۔
کیا گرمی کی شدت میں کمی آئے گی؟
گزشتہ ہفتے پاکستان میں بعض مقامات پر غیر معمولی درجۂ حرارت دیکھنے میں آیا۔ ان میں بلوچستان کا ضلع چاغی سرفہرست ہے جہاں درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاپہنچا تھا۔
اس کے علاوہ 23 جون کو گلگت میں درجہ حرارت 43.5 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ اسی طرح 25 جون کو بلوچستان ہی کے ضلع ژوب میں درجۂ حرارت 43 سینٹی گریڈ رہا۔
اس بارے میں محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ مون سون کے باقاعدہ آغاز کے بعد سے ہیٹ ویو کے امکانات ختم ہو جائیں گے کیوں کہ بارشوں کے سیزن میں ویسے ہی شدید گرمی کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔