جس طرح سے ایک عمارت اینٹوں سے بنتی ہے اسی طرح انسانی جسم اربوں کھربوں چھوٹے چھوٹے خلیوں سے بنا ہے۔ بھر جیسے ایک عظیم عمارت میں ہوا، پانی، نکاسی، بجلی، کمپیوٹر اور دوسرے بہت سے نظام کام کرتے ہیں بالکل ویسے ہی انسانی جسم میں مختلف پیچیدہ، موثر اور باکفایت نظام کام کر رہے ہوتے ہیں۔
جسم کے مختلف کاموں میں ایک کمال ہم آہنگی ہوتی ہے۔ جسم کے ہر ایک نظام کا ماہر معالج ہوتا ہے جو برسوں طویل تعلیم اور تربیت کے عمل سے گزرنے کے بعد ماہر بنتا ہے۔
لیکن کچھ ماہرین ایسے ہوتے ہیں جو کہ پورے انسانی جسم کے معاملات اور امراض میں مہارت رکھتے ہیں اور ہر عمر اور جنس کے مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔ یہ ماہرین فیملی فزیشن کہلاتے ہیں اور ترقی یافتہ ممالک میں یہ وہ پہلے ڈاکٹر ہوتے ہیں جن کے پاس مریض جاتا ہے۔ پھر یہ خاندان بھر کا ڈاکٹر خود ہی اس مریض کا علاج کر دیتا ہے اور اگر بہتر سمجھے تو اس مریض کو انسانی جسم کے کسی خاص حصے کے ماہر ڈاکٹر کے پاس بھیج دیتا ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سعد یاسین نے طبی تعلیم اور تربیت پاکستان اور برطانیہ میں حاصل کی اور برسوں برطانیہ میں طبی خدامات انجام دینے کے بعد اب کینیڈا میں پریکٹس کرتے ہیں۔ ڈاکٹر سعد نے اپنے تین براعظموں میں کام کے تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گرم موسم کا انسانی زندگی اور صحت پر بڑا گہرا اثر پڑتا ہے۔
ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے سے انسان معمولی بیماری سے لے کر جان لیوا امراض تک کا شکار ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول خاص طور پر وہ لوگ جو گھر سے باہر کام کرتے ہیں زیادہ گرمی کی وجہ سے جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی اور اس کے نتیجے میں موت کا شکار ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر سعد کے مطابق گرم موسم میں ملیریا اور ڈینگی جیسے امراض سے بچنے کے لیے بھی تدابیر کرنی چاہئیں کیونکہ گرمیوں میں لوگ گرمی سے بچنے کے لیے چھوٹے کپڑے پہنتے ہیں اور یوں مختلف کیڑے مکوڑے آسانی سے انھیں کاٹ لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گرمی کے مارے لوگ گرمی سے بچنے کے لئے گھر سے باہر مشروبات، گولا گنڈا، فالودا اور سخت پیاس سے پریشان ہو کر کسی بھی جگہ کا پانی استعمال کر لیتے ہیں اور یوں گندے پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کے بقول گرمیوں میں بیماریوں سے بچنے کے لیے موسم کے اعتبار سے صاف پانی کا زیادہ استعمال کیا جانا چاہیے، اور ضروری ہے کہ باہر کی برف استعمال نہ کی جائے، ممکن ہو تو دن میں چھاؤں میں رہا جائے، کیڑے مکوڑوں کے کاٹنے سے بچنے کے لیے اقدامات کئے جائیں اور مختلف بیماریوں سے بچنے کے لئے حفاظتی ٹیکوں یا دوسری ویکسین کا استعمال کیا جائے۔
اعداد و شمار کے مظابق اسہال دنیا میں ہر سال اربوں انسانوں کو متاثر کرتا ہے اور لاکھوں جانوں کے زیاں کا سبب بنتا ہے۔ ماہرین کے مطابق گرمی میں جب انسانی جسم میں پانی کی مقدار تیزی سے کم ہوتی ہے تو وہ پیاس سے مجبور ہو کر کہیں بھی کچھ بھی پی لیتا ہے۔
کسی بھی ٹھیلے یا دکان سے پیا ہوا گندا اور جراثیم آلود مشروب انسان کو شدید بیمار کرسکتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے موت کے منہ میں بھی لے جاسکتا ہے۔ اسی لئے ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں صاف، جراثیم اور دیگر آلودگی سے پاک پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔ اور اس مقصد کے لئے گھر میں اور گھر سے باہر چھنا ہوا پانی ابال کے استعمال کیا جائے چاہے وہ پانی پینے کے لیے ہو یا کھانا پکانے کے لیے۔