سرخ رنگ کے اس سوئیٹر پر سفید بھیڑوں کی قطاریں ڈیزائن کی گئی ہیں ، اور درجنوں سفید بھیڑوں میں ایک کالی بھیڑ بھی شامل ہے۔
شہزادی ڈیانا نے سرخ رنگ کے اس اونی سوئیٹر کو 1981 میں پہنا تھا۔ اب اسے ستمبر میں نیلام کیا جا رہا ہے۔ نیلام گھر کے منتظمین کو توقع ہے کہ اس کی بولی 50 ہزار ڈالر سے اوپر جا سکتی ہے۔
شہزادی ڈیانا نے یہ سوئیٹر ایک پولو میچ دیکھنے کے لیے جاتے وقت پہنا تھا۔ اس وقت وہ 19 سال کی تھیں اورانہی دنوں ان کی منگنی پرنس چارلس سے ہوئی تھی جس کی وجہ سے خوبصورت ڈیانا دنیا بھر کے میڈیا کی شہ سرخیوں میں تھیں۔ یہ واقعہ جون 1981 کا ہے اور اس وقت وہ ڈیانا اسپنسر کے نام سے جانی جاتی تھیں۔
یہ وہ زمانہ تھا جب ڈیانا اپنے حسن، اسٹائل اور لباس کے انتخاب کی وجہ سے اسٹائل آئیکون کی حیثیت اختیار کر رہی تھیں۔ وہ ایسی خواتین میں شامل ہو چکی تھیں جن کی دنیا بھر میں سب سے زیادہ تصویریں کھینچی جاتی تھیں۔ ڈیانا کی شہرت کی بلندیوں کے اس دور کا فائدہ فیشن ڈیزائنر سیلی موئیر اور جوانا اوسبورن نے بھی اٹھایا اور اپنے ’ وارم اینڈ ونڈرفل‘ کے برینڈ کے تحت ان کے لیے سرخ رنگ کا ایک سوئیٹر تیار کیا۔
اس ڈیزائن کا سوئیٹر اب ملبوسات کی مختلف کمپنیاں بھی تیار کرتی ہیں اور عموماً اسے ڈیانا ایڈیشن کے نام سے فروخت کرتی ہیں۔ اس طرح کے سوئیٹر ایمازان پر آن لائن بھی دستیاب ہیں۔
اس سوئیٹر کی کہانی آگے چل کر مزید دلچسپ ہو گئی۔ چند ہفتوں کے بعد موئیر اور اوسبورن کو بکنگھم پیلس سے ایک سرکاری خط موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ ڈیانا نے استعمال کے دوران سوئیٹر کو قدرے خراب کر دیا ہے۔ کیا آپ اس کی مرمت کر سکتے ہیں یا اس کے بدلے میں دوسرا سوئیٹر دے سکتے ہیں۔ بکنگھم پیلس نے یہ سوئیٹر کمپنی کو واپس کر دیا تھا۔
ڈیزائنرز نے جب سوئیٹر کا معائنہ کیا تو اس کی ایک آستین کے ایک حصے کو کچھ نقصان پہنچا تھا۔ ڈیزائنرز کا خیال ہے کہ نقصان ممکنہ طور پر منگنی کی اس انگوٹھی کی رگڑ سے ہوا تھا جس میں ہیرے اور نیلم جڑے تھے۔
کمپنی نے پرانا سوئیٹر مرمت کرنے کی بجائے ڈیانا کے لیے اسی طرح کا ایک نیا سوئیٹر بنا کر بھجوا دیا۔ جس میں ان کی ایک تصویر تھی جو 1983 میں ایک تقریب کے دوران کھینچی گئی۔ اس تقریب میں ڈیانا نے سفید بھیڑوں والے سرخ سوئیٹر کے ساتھ سفید جینز پہنی تھی اور کالا ربن باندھا تھا۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سوئیٹر ڈیانا کو اس کے ڈیزائن میں موجود کالی بھیڑ کی وجہ سے پسند تھا۔سفید بھیڑوں کی قطاروں میں واحد کالی بھیڑ اس بات کا استعارہ تھا کہ وہ شاہی خاندان میں خود کو اجنبی محسوس کرتی تھیں۔
’وارم اینڈ ونڈرفل‘ کا برینڈ اب صرف سوتی سوئیٹر تیار کرتا ہے جس کی قیمت 250 ڈالر کے لگ بھگ ہوتی ہے۔
اس واقعہ کے کئی عشروں کے بعد ڈیزائنر اوسبورن کو حال ہی میں گودام میں سے ایک پرانا ڈبہ ملا، جسے رکھنے والے بھول چکے تھے۔ جب ڈبہ کھولا گیا تو اس میں سے ڈیانا کا وہی اصلی سوئیٹر نکلا جو بکنگھم پیلس نے مرمت کے لیے واپس بھیجا تھا۔ اس سوئیٹر کی تاریخی حیثیت کے پیش نظر اسے نیلام کرنے کافیصلہ کیا گیا۔
معروف نیلام گھر ’سادبیز گلوبل‘ کے فیشن سے متعلق شعبے کی سربراہ سنتھیا ہولٹن کا کہنا ہے کہ ’ یہ ایک غیر معمولی لباس ہے جسے بڑی احتیاط سے محفوظ کیا تھا۔ یہ لباس شہزادی ڈیانا کے حسن، دلکشی اور فیشن کے لیے ان کی نگاہ انتخاب کی جھلک پیش کرتا ہے۔‘
نیلام گھر کا اندازہ ہے کہ سوئیٹر کی بولی 80 ہزار ڈالر سے اوپر جا سکتی ہے۔ یہ سوئیٹر 7 سے 13 ستمبر تک نیویارک کے سادبیز گلوبل کے شوروم میں نمائش کے لیے رکھا جائے گا، جب کہ اس کی آن لائن بولی 31 اگست سے 14 ستمبر تک جاری رہے گی۔
اس سے قبل رواں سال جنوری میں سوتھبی گلوبل نے فیشن ڈیزائنر وکٹر ایڈلسٹین کا ڈیانا کے لیے تیار کردہ ایک بال گاؤن 604800 ڈالر میں نیلام کیا تھا۔
(اس رپورٹ کی کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)